کراچی میں ملیر جیل سے 225 قیدی فرار ہونے کی انکوائری مکمل کرلی گئی، کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں واقعے کی ذمہ داری جیل حکام پر عائد کر دی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں غفلت، بدانتظامی اور ناقص سیکیورٹی انتظامات کا انکشاف ہوا ہے، زلزلے کے بعد تیاری اور ایس او پیز پر عمل نہ ہونے سے صورت حال بگڑی،رپورٹ میں سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد حسین شاہ اور دیگر افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

واضح، رہے کہ جون کے مہینے میں کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے تھے، 78 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا، فرار ہونے کے دوران ایک قیدی ہلاک، جب کہ 2 زخمی بھی ہوئے تھے۔

پنجاب کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ، 38 دن میں 405 ارب روپے کا بوجھ

جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلے کے دوران قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی تھی، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ماڑی کا گیٹ بھی توڑ ڈالا، ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو کے مطابق ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرکے پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا تھاضیاالحسن لنجار نے کہاتھا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے، ملیر جیل میں پیش آنے والے واقعے میں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے۔

ممتاز صحافی عبدالستار خان کی نیب سے متعلق انگریزی کتاب،کی تقریب رونمائی

Shares: