کچھ نہیں ہے تو علی امین گنڈاپور بہادر بنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروائیں،عدالت

0
76
cm kpk

وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی

درخواست پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے کی،دوران سماعت جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے آج اپنا 342 کا بیان ریکارڈ کروانا تھا، 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے ان کو پانچ مرتبہ موقع دیا گیا، انہوں نے پانچ مرتبہ حاضری سے استثنیٰ لیا ہے،علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف درج کیس 2016ء کا ہے، ان کے خلاف پراسیکیوشن کی جانب سے اب جلد بازی کا مظاہرہ کیوں ہو رہا ہے؟

جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس فائنل اسٹیج پر ہے، ان کی مصروفیت تو رہے گی مگر عدالت نے بھی اپنا کام کرنا ہے، عدالت کو انڈر ٹیگنگ دے دیں کہ کب علی امین گنڈاپور عدالت پیش ہوں گے؟اگر علی امین گنڈاپور کے خلاف کچھ نہیں تو بہادر بنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروائیں، علی امین گنڈا پور کے وکیل نے کہا کہ 4 ستمبر کی تاریخ دے دیں، علی امین گنڈاپور عدالت میں پیش ہوجائیں گے، وہ آج ضلع کرم میں ایک جرگہ میں شریک ہیں، عدالت دیکھے کہ کیس میں ان کا کردار کیا ہے،جج شائستہ کنڈی نے علی امین گنڈاپور کے 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ 4 ستمبر کی انڈر ٹیکنگ کی وجہ سے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری نہیں کر رہی۔

قبل ازیں 10 جولائی کو وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف جاری اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی تھی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پراسیکیوشن کی جانب سے جج تبدیلی کی درخواست منظور کر لی ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کیس کو جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں منتقل کر دیا۔ یہ فیصلہ پراسیکیوشن کی اس دلیل پر آیا کہ علی امین گنڈاپور مسلسل استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں اور عدالت میں حاضری سے گریز کر رہے ہیں۔وسری جانب، وزیر اعلیٰ کے وکیل راجہ ظہور نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض کیس میں تاخیر کا حربہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2016 سے 2024 تک پراسیکیوشن ٹرائل مکمل نہیں کروا سکی اور ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔یہ کیس 2016 سے زیر سماعت ہے اور اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا تھا۔ تاہم، جج کی تبدیلی سے اب کیس کی کارروائی نئے سرے سے شروع ہونے کا امکان ہے۔اس فیصلے نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون کے مطابق ایک معمول کا فیصلہ ہے، جبکہ مخالفین اسے سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔

قبل ازیں عدالت نے 30 اکتوبر 2016 میں درج مقدمے کیلئے 20 سوالوں کے جواب مانگ لیے تھے، علی امین گنڈاپور سے پوچھا گیا ہے کہ گاڑی سے بغیر لائسنس کی بندوق اور شراب کی بوتل برآمد ہوئی اس پر کیا کہیں گے؟ پنجاب فارنزک سائنس نے تصدیق کی بوتل میں شراب ہی تھی اس پر کیا کہیں گے؟ علی امین کالی گاڑی سے نکل کر جنگل کا فائدہ اٹھا کر بھاگے، پولیس نے گاڑی تحویل میں لی اس پر کیا کہیں گے؟عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے وکیل کو مجموعی طور پر 20 نکات پر مشتمل سوالنامہ دیا ہے۔

لاہور دا پاوا، اختر لاوا طویل لوڈ شیڈنگ اور مہنگے بجلی بلوں پر پھٹ پڑا

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

لاہور میں کئی علاقوں میں بجلی غائب،لیسکو حکام لمبی تان کر سو گئے

ایک مکان کابجلی بل 10 ہزار،ادائیگی کیلیے بھائی لڑ پڑے،ایک قتل

مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں

4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز

بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف

حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال

سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف

عوام پاکستان پارٹی کے جنرل سیکرٹری مفتاح اسماعیل کا وزیرا عظم سے بجلی کے معاملے پر نوٹس لینے کی اپیل

Leave a reply