فیصل آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان سے ریڈ کارپٹ بچھا کر اور بارڈر کھول کر عمران خان نے 4 ہزار دہشت گردوں کو پاکستان اور خیبرپختونخوا میں بسایا، علی امین گنڈا پور فرض نبھانے کے بجائے بہانے بنارہے ہیں-
باغی ٹی وی : فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ آج کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں، پاکستان اور افغانستان کا بارڈر 2600 کلو میٹر تک ملا ہوا ہے، سرحدی کوئی ہموار زمین پر نہیں بلکہ کہیں پہاڑ اور کہیں وادیاں ہیں، اس کے باوجود اس پر فینس اس کا کام 92 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ بارڈر پر 1400 چوکیاں قائم ہیں، جس پر پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار موجود ہیں، بارڈر کی حفاظت کی ذمہ داری دو ملکوں کی ہوتی ہے اور اگر ایک ملک کرے اور دوسرا نہ کرے تو پھر 2600 کلو میٹر کے اس بارڈر کی حفاظت اور ذمہ داری پوری کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے پاکستان کے پاس ریسورسز اتنے نہیں ہیں، جتنے امریکا کے پاس ہیں، امریکا کا جو بارڈر میکسکو کے سا تھ ہے، امریکا اس بارڈر کو آج کے دن تک محفوظ بنانے کے لیے پوری کوشش کرتے ہیں، لیکن نہیں بناسکتے۔
انہوں نے کہا کہ بات بارڈر کی فینس کی نہیں ہے، فینس موجود ہے، چوکیاں موجود ہیں مگر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا یہ کہنا کہ وہاں سے لوگ آ جاتے ہیں، وہاں سے لوگ آئے نہیں ہیں، وہاں سے ریڈ کارپٹ بچھا کر اور بارڈر کھول کر عمران خان نے 4 ہزار دہشت گردوں کو پا کستان اور خیبرپختونخوا میں بسایا ہے، علی امین گنڈا پور فرض نبھانے کے بجائے بہانے بنارہے ہیں، محدود وسائل کے باوجود سرحد محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ بارڈر فینس نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی نہیں ہے، اپنا گریبان جھانکیں، سی ٹی ڈی کمزور ہونے کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی ہوتی ہے، کس دہشت گردوں سے ہماری لڑائی ہے، ہماری جنگ ان لوگوں سے ہے، جن سے مسجدیں محفوظ ہیں اور نہ نمازیں، جنہوں نے نہ رمضان شریف کا کوئی احترام کیا ہے، نہ نہتے عورتوں اور بچوں کا کوئی احترام کرتے ہیں یہ کونسا جہاد ہے کہ رمضان شریف ہو، نمازی نماز پڑھ رہے ہوں اور حملہ آور ہونے والے کہیں کہ وہ جہاد کر رہے ہیں، یہ جہاد نہیں دہشت گردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی جنگ ہے، یہ ان لوگوں کے ساتھ جنگ ہے، جو اتنے بے رحم ہیں کہ نہ نہتے عورتیں اور بچوں کو چھوڑ تے ہیں اور نہ وہ رمضان اور مسجد کا کوئی خیال کرتے ہیں، پاکستان میں جو بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس میں حساس اداروں کی ناکامی ہے، بارڈر صحیح طرح ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، ذرا اس سے آگے بھی آ جائیں، صحت، تعلیم، امن و امان اور بہترین گور ننس کس کا فرض بنتا ہے؟ کس نے ادارے بنانے تھے؟ کس نے امن و امان کے لیے بہترین فورس کو کھڑا کرنا تھا؟-
طلال چوہدری نے کہا کہ یہ جنگ ہم جیت رہے ہیں، دہشت گرد روز مارے جاتے ہیں، وہ سافٹ ٹارگٹ پر حملہ کرتے ہیں، ہماری حکومتوں کی کمی، کوتاہیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، اگر صوبائی حکومت نے سیف سٹی کیمرے لگائے ہوتے، اگر حکومت خیبرپختونخوا نے سی ٹی ڈی کا بہترین محکمہ بنایا ہوتا، تو سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا تھا کہ دہشتگردی پنجاب اور سندھ کی طرح وہاں بھی ختم نہ ہوتی، دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا مسلک نہیں، رمضان میں حملے کرنا جہاد نہیں، دہشت گردی ہے، بے گناہوں پر حملہ کرنے والوں سے ہمدرد ی کی جاتی ہے، پی ٹی آئی 10 سے 12 سال سے دہشت گردوں سے نہیں لڑرہی، دہشت گردوں نے کبھی پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر حملہ نہیں کیا۔