اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں غیر ملکی میڈیا کو بلا کر گمراہ کن بریفنگ دی-
باغی ٹی وی : میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے الزامات کے حوالے سے قوم کو حقائق سے آگاہ کرنا ضروری ہے، حقائق عوام کے علم میں ہونے چاہئیں، شرپسندی اور ملک دشمنی کو کھل کر سامنے آنا چاہیے بھڑکیں مارنے، دھمکیاں دینے اور الزامات لگانے کا سلسلہ ان کا وتیرہ ہے،ان کے الزامات جھوٹ اور فساد پر مبنی ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 2014 میں انہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا اور قانون نافذ کرنے والے جوانوں کو نشانہ بنایا، یہ لوگوں کو تشدد پر اکسا کر دوڑ لگا کر بھاگ جاتے ہیں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگلی کال پرامن نہیں ہوگی، سوال یہ ہے کہ آپ کا اس سے پہلے کون سا احتجاج پرامن تھا؟ احتجاج اور دھرنوں کے سوا ان کا کوئی کام نہیں آپ نے پہلے 1200 کی لاشوں کا جھوٹا بیانیہ بنایا اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے جعلی تصاویر سوشل میڈیا پر پھیلائیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بشریٰ بی بی اپنے خطاب میں کارکنوں کو ورغلا رہی تھیں، علی امین اور بشریٰ بی بی اپنے کارکنوں کو ڈی چوک پر تنہا چھوڑ کر کیوں بھاگے؟ آپ سیاسی، اخلاقی اور انتظامی طور پر ناکام ہیں، آپ صوبے کے معاملات سنبھالنے میں ناکام ہیں ، آپ نے9 مئی کو جو کچھ کیا قوم کبھی نہیں بھولے گی اور 9 مئی کے ملزمان کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی والے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول نافرمانی سمیت بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہر فیصلے پر عمل کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات کے پی شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک مؤخر نہیں کر سکتے، پارٹی نے بہت مشکل سے عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کیا تھا، حکومت نے رویہ نہ بدلا تو تحریک انصاف مذاکرات ختم بھی کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا مذاکرات ہماری نہیں حکومت کی مجبوری ہو سکتے ہیں، ملکی حالات دیکھ کر مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا، مذاکرات سے انکار پر نقصان کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔وزیراعظم سمیت حکومتی وزراء کے بیانات غیر سنجیدہ ہیں، میرے علم کے مطابق محمود خان اچکزئی نے سول نافرمانی تحریک ملتوی کرنے کا کہا ہے، لیکن ہمارے پاس سیاسی جدوجہد کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے،سول فرمانی کی تحریک مؤخر نہیں کر سکتے البتہ حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو مذاکرات ختم کر سکتے ہیں-