اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ متنازع ٹویٹ پر بانی پی ٹی آئی عمران خان پر مقدمہ بنایا جاسکتا ہے،علی امین گنڈاپور اگر گورنر کو پھینک سکتے ہیں تو انھیں بھی پھینکا جاسکتا ہے-
باغی ٹی وی: ا رانا ثناء اللہ نے بدھ کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متنازع ٹویٹ پر بانی پی ٹی آئی عمران خان پر مقدمہ بنایا جاسکتا ہے،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے بدھ کو میڈیا سے گفتگو میں وفاق کو پھر دھمکی دی، اور گورنر خیبرپختونخوا کو سرعام گالیاں دیں رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اس حوالے سے کہا کہ علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں تصادم کا راستہ ہوا تو جس سے جو ہوسکتا ہے وہ ہوگا، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اگر گورنر کو پھینک سکتے ہیں تو انھیں بھی پھینکا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں عمران خان کی ٹویٹ میں شیخ مجیب اور سابق آرمی چیف جنرل یحیٰ خان کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا چاہیے کہ اصل غدار تھا کون؛ جنرل یحیٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن‘، متنازع ٹویٹ کے بعد ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے ’ریاست مخالف بیانیے‘ کی تشہیر کے معاملے کی انکوائری کا فیصلہ کیا۔ اس حوالے سے جب ایف آئی اے کی ٹیم نے گزشتہ دنوں اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ٹیم سے ملنے سے انکار کیا اور جواب دیا کہ وہ صرف وکلا کی موجودگی میں اپنا مؤقف پیش کریں گے۔
بھارت نے آئرلینڈ کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی
ایف آئی اے نے تین پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، بیرسٹر گوہر خان اور رؤف حسن کو بھی شامل تفتیش کیا اور بدھ کو معاملے پر ایف آئی اے کی انکوائری میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں بڑے انکشافات سامنے آئے،جب کہ عمر ایوب انکوائری کیلئے پیش نہ ہوئے اور اپنا وکیل بھیجا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر خان نے پارٹی کے اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی متنازع ویڈیو کے حوالے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کو دیے گئے اپنے بیان میں مذکورہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے خیال سے عدم اتفاق کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتے ہیں، بیرسٹر گوہر نے دوران تفتیش انکوائری افسر کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون آپریٹ کر رہا ہے، متنازع ویڈیو کے مواد سے متفق ہونے کے حوالے سے گوہر خان نے کہا کہ تصادم اس حد تک نہیں جانا چاہیے اور ہمیں اس کا کوئی پرامن حل نکالنا چاہیے۔
اوچ شریف:میونسپل کمیٹی کا تجاوزات کے خلاف آپریشن،دکان داروں کو بھاری جرمانے،ریڑھیوں کے ٹائرکاٹ ڈالے
انہوں نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اس متنازع ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے کے خیال سے قطعی طور پر متفق نہیں تھے اور گوہر خان نے پھر تصدیق کی کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک سے بیٹھ کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتے ہیں اور وہی بنیادی طور اس پالیسی کے ذمہ دار ہیں اور یہ ویڈیوز بناتے ہیں جبکہ گوہر خان نے اس حوالے سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا بیرسٹر گوہر خان اس سوال پر کہ پارٹی نے سوشل میڈیا پالیسی غیر ملکی سرزمین پر بیٹھے لوگوں کے حوالے کیوں کی ہے، کی تسلی بخش وضاحت نہ دے سکے اور کہا کہ ان کی پارٹی میں شمولیت سے قبل یہ معاملات طے پا چکے تھے۔