وزیر دفاع خواجہ آصف نے حالیہ بیان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈاپور کی قیادت پر شدید تنقید کی ہے، جس میں انہیں مولا جٹ کے کردار میں تشبیہ دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان علی امین گنڈاپور کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کریں گے کیونکہ وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں گنڈاپور ان کے لیے ایک طاقتور مہرہ بن سکتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں ڈی چوک تک پہنچنے والے لوگوں کی تعداد بہت کم تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب علی امین گنڈاپور احتجاج کے دوران بھاگ گئے تو اس سے کارکنوں کے حوصلے اور بھی پست ہوگئے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ان واقعات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک خطرہ نہیں رہی۔ علی امین گنڈاپور کے بھاگ جانے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان ان پر تنقید کر رہے ہیں اور ان کے حوصلے ٹوٹ چکے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا، "ہمارے لیے پی ٹی آئی کے خطرہ ہونے کا تاثر زائل ہوگیا ہے۔
وزیر دفاع نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے دوران ڈی چوک پہنچنے والے لوگ زیادہ تر اسلام آباد کے رہائشی تھے۔ علی امین گنڈاپور، جو خیبرپختونخوا کے رہنما ہیں، نے احتجاج کے دوران خیبرپختونخوا کی حدود میں داخل ہونے کے بعد ہری پور جانے کا فیصلہ کیا اور وہاں رات عمر ایوب کے گھر پر گزاری۔خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی کا یہ احتجاج غیر سنجیدہ ہے، اور اس میں پارٹی کا کوئی بھی اہم لیڈر شامل نہیں ہوا۔ انہوں نے خاص طور پر فلسطین کے معاملے پر بلائی گئی کانفرنس کا ذکر کیا، جس میں پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بائیکاٹ اس لیے کیا گیا تاکہ وہ ان لوگوں کو ناراض نہ کریں جن کے ساتھ ان کے روابط ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان نے پی ٹی آئی کی قیادت اور ان کے احتجاجی ایجنڈے پر سوالات اٹھائے ہیں، اور سیاسی منظرنامے میں ایک نئی بحث کا آغاز کیا ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پی ٹی آئی اس صورتحال کا کیسے جواب دیتی ہے اور آیا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پارٹی کے اندرونی اختلافات بڑھیں گے یا کم ہوں گے۔

علی امین گنڈاپور نے مولا جٹ کا کردار ادا کیا،خواجہ آصف
Shares:







