مزید دیکھیں

مقبول

کراچی میں نیگلیریا سے موت کا پہلا کیس رپورٹ

کراچی میں رواں سال نیگلیریا سے ہلاکت کا پہلا...

وزیراعلیٰ سندھ سے وزیر فشریز کی ملاقات ،مختلف امور پر بریفنگ

وزیراعلی سندھ سید مراد شاہ نے محکمہ فشریز اینڈ...

جائے حادثہ پر باؤنڈری والز تعمیر،شہریوں کا شکریہ

قصور گزشتہ دنوں کیڑی ڈبہ روہی نالے میں گرنے سے...

تحریک انصاف کی روایت: انتشار اور افراتفری کے پھیلاؤ میں گنڈاپور کا کردار

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی حالیہ تقریر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں ان کی پالیسیوں اور تقریر کو طنز کا ہدف بنایا گیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی روایت ہمیشہ سے انتشار اور افراتفری پھیلانے کی رہی ہے، اور گنڈاپور نے اسی پالیسی کو مزید ہوا دی ہے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے کارکنوں کو جذباتی تقاریر سے اکساتے ہیں، لیکن جب عملی اقدامات کا وقت آتا ہے تو انہیں بے یار و مددگار چھوڑ کر فرار ہو جاتے ہیں۔گنڈاپور پر الزام ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کے لوگوں سے وعدہ کیا کہ وہ قیادت کریں گے اور خود پر گولی کھائیں گے، لیکن جب موقع آیا تو وہ خود غائب ہو گئے، جس سے ان کے کارکن اور حکومتی اہلکار قانون کا سامنا کرنے پر مجبور ہو گئے۔ سوال کیا جا رہا ہے کہ "حقیقی آزادی” کہاں گئی؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ گنڈاپور، اپنے رہنما کی طرح، دوغلے پن کا شکار ہیں اور جھوٹ بولنے میں ماہر ہیں۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ ہونے کے بجائے وہ مظاہروں کے انتظامات میں مصروف ہیں تاکہ اڈیالہ میں موجود "انتشار پسند” کو خوش کر سکیں، جب کہ ان کے صوبے کی بہتری کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔گنڈاپور کی تقریر کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایسی تقاریر کو خبروں کے بجائے تفریحی چینلز پر نشر کیا جانا چاہیے۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ ان کے اپنے کارکن انہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ ان کی پالیسیاں اور طرز عمل کسی سیاستدان کے بجائے ایک آوارہ کی مانند ہیں۔ ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ وزیراعلیٰ کے عہدے کا وقار بحال کریں اور "فراری” کی طرح نہ بھاگیں۔
گنڈاپور کی جانب سے یہ اعتراف کہ وہ چار گھنٹے ایک جگہ چھپے رہے کیونکہ انہیں گرفتاری کا خوف تھا، لیکن پھر کہتے ہیں کہ انہیں گرفتاری کا خوف نہیں، ان کے بیانیے میں تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی بزدلی کی کہانی، جس پر وہ فخر کر رہے ہیں، کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ گنڈاپور نے اپنے "لاپتہ” ہونے کے بیانیے کو خود ہی تقویت دی، جب کہ انہیں معلوم تھا کہ وہ لاپتہ نہیں تھے۔ ان پر تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے زِلے شاہ کے معاملے پر بھی سچائی چھپانے کا الزام لگایا گیا ہے، جہاں پارٹی نے تفصیلات کو میڈیا اور قوم کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاسوں کی تعداد پر بھی تنقید کی گئی، جہاں ان اجلاسوں کا انعقاد اڈیالہ میں موجود "انتشار پسند” کو خوش کرنے کے لئے زیادہ کیا گیا، جب کہ صوبے کی عوام کے لئے کوئی خاص اقدام نہیں اٹھایا گیا۔وزیراعلیٰ گنڈاپور پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ اپنی تقریروں کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ان کی مبینہ اغوا کی کہانی دراصل ایک شرمناک پسپائی تھی، جہاں انہوں نے اپنے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تحریک انصاف کی پرانی حکمت عملی ہے کہ اگر عوام کو قائل نہ کر سکو تو انہیں کنفیوز کر دو۔
علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے خدشات کے حوالے سے یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ انہیں اپنے کارکنوں کی فکر کیوں ہے، جن میں افغان شہری، مقامی لوگ اور سرکاری ملازمین شامل ہیں؟ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کارکنان بتا رہے ہیں کہ انہیں کس طرح پیسے دے کر خونریزی کے لئے اسلام آباد لایا گیا۔وزیراعلیٰ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ سرکاری مشینری کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھتے ہیں اور ریاستی احکامات پر عمل کرنے والے حکومتی اہلکاروں پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ گنڈاپور کو یاد دلایا گیا کہ یہ اہلکار ریاست کے ملازم ہیں، نہ کہ ان کے یا اڈیالہ میں موجود "انتشار پسند” کے ذاتی ملازم۔