اسلام آباد میں پی ٹی آئی احتجاج، بانی کی بہنوں سمیت کارکنان گرفتار، علی امین پر دھاوا بولنے کا الزام
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران ڈی چوک سے پارٹی کے کارکنان کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں، علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خانم، کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق علیمہ خان اور ان کی بہنوں کو ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ گرفتار کیے گئے دیگر کارکنان کو تھانہ کوہسار بھیجا گیا ہے۔گرفتاری کے وقت علیمہ خان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ وہ اس پر کیا کہیں گی؟ جس پر علیمہ خان کا مختصر جواب تھا: "گرفتار کرنا ہے تو گرفتار کر لیں۔”
پی ٹی آئی کے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان اہم راستوں کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹوں سے بند کر دیا گیا ہے۔ ڈی چوک کے تمام راستے خاردار تاریں لگا کر سیل کر دیے گئے ہیں، جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے بھی عوام کے لیے بند ہے۔دارالحکومت میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور فیض آباد پل پر دوہرے کنٹینرز رکھے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہجوم کو روکنے میں مدد مل سکے۔ مزید برآں، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
موبائل سروس اور کاروباری سرگرمیاں معطل
حفاظتی اقدامات کے تحت اسلام آباد میں موبائل فون سروس معطل کر دی گئی ہے، جبکہ میٹرو بس سروس بھی غیر معینہ مدت کے لیے روک دی گئی ہے۔ شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس دوران راولپنڈی کے مری روڈ اور دیگر اطراف کے کاروباری مراکز بھی بند ہیں، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شہر میں سکولوں کی تعطیلی کا اعلان بھی کیا گیا ہے، کیونکہ رکاوٹوں کی وجہ سے طلباء اور اساتذہ کا بروقت پہنچنا ناممکن تھا۔ اس کے علاوہ، راستے بند ہونے کے باعث شہریوں، خاص طور پر مریضوں اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کی قیادت، خاص طور پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد پر "دھاوا” بول رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "علی امین گنڈا پور سب سے پہلے پاکستانی ہیں اور پھر کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہیں۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔محسن نقوی نے مزید کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو درخواست کی تھی کہ موجودہ حالات میں جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں۔ ان کے مطابق احتجاج کرنا پی ٹی آئی کا حق ہے، لیکن طریقہ کار مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ حکومتی فورسز میں کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنان کے ساتھ ہتھیار دکھائی دے رہے ہیں۔