اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے نواحی گاؤں موضع مکول ہڈیر میں رشتہ نہ دینے کا سنگین نتیجہ غریب محنت کش خاندان کو بھگتنا پڑا۔ ساڑھے پندرہ سالہ سائرہ بی بی کو مبینہ طور پر بااثر ملزمان صفدر، راشد بڈو اور نذیر موہانہ زبردستی گھر سے اٹھا کر لے گئے، لیکن واقعہ کو گزرے پانچ دن بیت جانے کے باوجود پولیس مغوی لڑکی کو بازیاب نہ کرا سکی۔ پولیس تھانہ صدر علی پور نے مقدمہ تو درج کر لیا، لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، جس پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈی پی او مظفر گڑھ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
متاثرہ لڑکی کے والد ملک انور آرائیں نے اپنی اہلیہ، بیٹوں اور محلہ داروں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ”چوبیس جولائی کی صبح دس بجے میں جانوروں کے لیے گھاس کاٹنے گیا ہوا تھا۔ اس وقت میری بیٹی سائرہ گھر میں اکیلی تھی۔ اسی دوران ملزمان موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے اور میری بیٹی کو گھر سے زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ ساتھ ہی گھر سے بکس میں رکھی رقم اور دیگر سامان بھی لے گئے۔ ہم نے شور سن کر ان کا پیچھا بھی کیا، مگر وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔”
انور آرائیں کا کہنا ہے کہ مقدمہ نمبر 862/25 تھانہ صدر علی پور میں تو درج ہو گیا، مگر ملزمان کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ملزمان کریمنل ریکارڈ یافتہ ہیں اور مقامی بااثر زمیندار ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
"ہم غریبوں کی مدد کرنے کے بجائے ہمیں ہی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر زبان کھولی تو تمہارے خلاف بھی اغوا کا مقدمہ درج کر دیں گے۔”
اہل علاقہ نے اس واقعے کو ظلم و ناانصافی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی پی او مظفر گڑھ فوری طور پر اس واقعہ کا نوٹس لیں، لڑکی کو بازیاب کروائیں اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
رابطہ کرنے پر پولیس ذرائع نے مؤقف اختیار کیا کہ”تاحال یہ معلوم ہو رہا ہے کہ لڑکی اپنی مرضی سے گئی ہے، لیکن چونکہ وہ اٹھارہ سال سے کم عمر اور غیر شادی شدہ ہے، اس لیے معاملے کا قانونی پہلو سے جائزہ لے کر انصاف فراہم کیا جائے گا۔”
شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر قانون صرف طاقتور کے لیے ہے تو کمزور کہاں جائے؟ کیا ایک محنت کش کی بیٹی کی جان و عزت کی کوئی قیمت نہیں؟
اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ اس معاملے پر کب عملی قدم اٹھاتی ہے یا غریب خاندان انصاف کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھاتا رہے گا۔