علی ظفر پگڑیاں اچھالنے والے مافیا کے سامنے ڈٹ گیا.

0
39

علی ظفر پگڑیاں اچھالنے والے مافیا کے سامنے ڈٹ گیا

کسی پہ جھوٹا الزام یا بہتان لگانے کا رواج دنیا میں نیا نہیں. قران میں اسکا ذکر قصہ سورہ یوسف میں بیان کیا گیا ہے. پاکستان میں یہ رواج میشا شفیع نامی گلوکارہ نے ایک منظم طور پہ شروع کرنے کی کوشش کی.

لیکن یہ تو علی ظفر جیسا بہادر نوجوان تھا جو اس مہم کے خلاف ڈٹ گیا اور اس نے نہ صرف میشا شفیع بلکہ اسکے پیچھے کام کرنے والے ایک بہت بڑے مافیا کو قانونی راستوں اور ثوابت اور شواہد کے ساتھ ایکسپوز کیا.

میشا شفیع سمیت ٨ اور لوگوں کو ۲ سال کی تفتیش کے بعد ایف آئی اے نے قصوروار قرار دے دیا اور اب محترمہ اور انکے ساتھ جڑی وہ این جی او جس کا پاکستان کے خلاف غیر ملکی ایجنٹ کے طور پہ کام کرنے کا پردہ بھی فاش ہو چکا ہے آجکل ہنگامی سطح پہ میشا کواور اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں اور غلط اور فرسودہ مواد سوشل میڈیا پہ شائع کر رہی ہیں. اس پوری مہم میں بنیادی کردار میشا کی وکیل نگہت داد کا ہے جنکی حال ہی میں این جی او کو فارن فنڈنگ کے الزام میں ملزم ٹھہرایا گیا.

اس تمام صورت حال سے یہ پتہ چلا کہ می ٹو موومنٹ کو پاکستان میں لانچ کر کے مزید فنڈنگ لینے کا پلان تھا. اس کے لئے پاکستان کے ایک بڑے اسٹار کو چنا گیا اور ایک ایسی عورت جس پہ پہلے بھی اپنے خاندان سے چوری کے پرچے کٹ چکے ہیں، جسکے بارے میں اسکے منیجر اور اسکول کے دوستوں کی مشترکہ رائے یہی ہے کہ یہ بلیک میل اور جھوٹ بولنے میں پیش پیش ہیں، مظلوم عورتوں کے لئے چلنے والی اس مہم کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کر رہی ہیں.

جھوٹا بہتان اور جھوٹے الزامات لگانا ایک اخلاقی اور قانونی جرم ہے۔ اس بد ترین جھوٹ کی وجہ سے کئی لوگوں نے خود کشیاں تک کر لی ہیں، یہاں تک کے حال ہی میں سب نے وہ خبر دیکھی جس میں پاکستان میں ایک پروفیسر جھوٹے الزامات کے بوجھ تلے دب کے اپنی جان دے چکا ہے۔

علی ظفر میشا شفیع کیس:عفت عمر کی جرح نہ کرنے کی استدعا،کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی

علی ظفر نے صارفین سے آن لائن سوشل میڈیا عدالتوں کے بارے میں رائے مانگ لی

علی ظفر کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے کے مقدمے میں اداکارہ عفت عمر نے عبوری ضمانت…

لاہور کی سیشن عدالت نے میشا شفیع اور ان کے گواہوں طلب کر لیا

اسی طرح پوری دنیا میں اس قسم کے جھوٹے بہتانوں کی سزا بے انتہا سخت ہے اور اسکا شدید جرمانہ بھی موجود ہے۔ برطانیہ میں ان معاملات میں قانونی گرفت بہت سخت ہے حتیٰ کہ امریکہ میں بھی اس قسم کی مہم کے خلاف آزادیِ رائے ہونے کے باوجود قانون کے دائرے موجود ہیں۔

جنسی ہراساں کیس: میشا شفیع،اعلٰی عدلیہ کوبھی فریب دینے لگیں:اس باربھی گواہان عدالت میں پیش نہ کرسکیں

علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کردہ ہتک عزت کیس نئے جج کو منتقل

جس طرح ہمارے ملک میں عزت دار لوگوں کی پگڑیاں اُچھالنا اور انکے خلاف منفی مہم چلانا ایک سماجی اور قانونی طور پہ جرم ہے، اسی طرح ہم سب کو یہ سوچنا چاہیے کہ کسی بے قصور شخص پہ اس قسم کا گھٹیا اور گرا ہوا الزام لگانا کتنی واہیات اور کم ظرف حرکت ہے۔ لوگوں کی عزت، آبرو اور انکے خاندانوں کو ذہنی دباؤ کا شکار کرنا صرف اسلئے کہ کچھ پیسے جیب میں آجائیں۔۔۔ اور فقط ان ڈالروں کے پیچھے ملک اور اسکے خدمت گزار لوگوں کے خلاف منفی مہمیں چلانا۔۔۔ ایک خوفناک اور اذیت ناک عمل ہے۔ اس قسم کی مجرمانہ حرکت کا اور اس مہم میں ملوث لوگوں اور این جی اوز کا۔۔۔ اور وہ جریدے اور ادارے جو اپنے آپ کو انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے پیشوا سمجھتے ہیں۔۔۔ ان کا احستاب۔۔۔ ان کا جرمانہ کیا ہونا چاہیے اس کا فیصلہ آپ خود کیجئے.

ازقلم .ممتاز اعوان

Leave a reply