عابدہ پروین ، صوفی موسیقی کی ملکہ
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سندھی، اردو اور سرائیکی زبان کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ عابدہ پروین 20 فروری 1954 میں لاڑکانہ سندھ (پاکستان) میں پیدا ہوئیں ۔ ان کے والد غلام حیدر شیخ اور والدہ ممتاز بیگم دونوں گلوکار اور موسیقار تھے چنانچہ اپنے گھر میں موجود موسیقی کے ماحول سے متاثر ہو کر انہوں نے بچپن میں ہی سے موسیقی میں دلچسپی لی اور موسیقی اور گائیکی کی ابتدائی تربیت انہوں نے اپنے والد استاد غلام حیدر سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے استاد سلامت علی خان اور استاد منظور علی خان کی شاگردی اختیار کی ۔
عابدہ پروین نے 1975 میں ریڈیو پاکستان حیدر آباد کے سینیئر پروڈیوسر غلام حسین شیخ سے شادی کی جس سے انہیں 3 بچے پرہ، مریم حسین اور سارنگ لطیف پیدا ہوئے۔ عابدہ پروین نے گائیکی کی شروعات سندھ کے اولیائے کرام و صوفیائے کرام کی درگاہوں سے کی جس کے بعد وہ ریڈیو اور ٹیلیوژن کی اسکرین تک پہنچیں اپنی صوفیانہ اور وجد طاری کرنے والی گائیکی کے باعث وہ صوفی موسیقی کی ملکہ کے خطاب سے نوازی گئیں وہ عالمی شہرت حاصل کرنے والی پاکستان کی صوفی گلوکارہ بن گئیں وہ امریکہ ، برطانیہ ، دبئی، بھارت اور یورپ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکی ہیں ۔
عابدہ پروین اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اور مصروف ترین گلوکارہ ہیں عابدہ پروین درگاہ حضرت سلطان باہو کے صاحبزاہ نجیب سلطان کی بیعت کر چکی ہیں اور ان کی معتقد اور مریدنی ہیں 2010 میں ان پر دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہوں نے انجیو گرافی کرا رکھی ہے عابدہ پروین کو راگ کی رانی کے خطاب سے بھی نوازا گیا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے شہری اعزاز ہلال امتیاز اور ملک کے دوسرے بڑے سویلین اعزاز نشان امتیاز سے نوازا گیا ہے عابدہ پروین 1990 میں لاڑکانہ سے کراچی منتقل ہو چکی ہیں ۔