یوم وفات معروف شاعر الطاف احمد انصاری

0
40

پھر نئے سر سے جنون قیس کی بنیاد رکھ
پھر نئی لیلی بنا ناقہ بنامحمل بنا

معروف شاعر الطاف احمد انصاری المعروف آزاد انصاری 2؍اکتوبر 1871ء کو ناگپور میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد اور سیری کے عہدے پر فائز تھے۔ وطن سہارن پور۔ اٹھارہ انیس سال کی عمر تک مختلف درس گاہوں میں فارسی وعربی کی تعلیم حاصل کی۔ طب مختلف اساتذہ فن سے پڑھی۔ دہرہ دون، کانپور، انبالہ چھاؤنی اور علی گڑھ میں علاج معالجہ کا کام کرتے رہے۔ جب ان کا کاروبار مطب نہ چلا تو وہ دہلی چلے آئے اور اواخر 1923ء تک دہلی میں بسر اوقات کرتے رہے۔ 14؍اکتوبر 1923ء کو حیدرآباد (دکن) پہنچ گئے اور کاروبار مطب چھوڑ کر عینک کی تجارت اختیار کرلی۔ انھیں مولانا حالیؔ سے تلمذ حاصل تھا۔

آزادؔ انصاری 25؍اپریل 1942ء کو حیدرآباد دکن میں انتقال کرگئے۔ ان کا دیوان ’’معارف جمیل‘‘ کے نام سے چھپ گیا ہے۔ تکرار الفاظ سے شعر میں حسن پیدا کرنا ان کا خاص فن ہے۔

ریختہ ڈاٹ کام سے ماخوذ

آزادؔ انصاری کے منتخب کلام

حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
جو بنانا ہو بنا لیکن کسی قابل بنا

شوق کے لائق بنا ارمان کے قابل بنا
اہل دل بننے کی حسرت ہے تو دل کو دل بنا

عقدہ تو بے شک کھلا لیکن بہ صد دقت کھلا
کام تو بے شک بنا لیکن بہ صد مشکل بنا

جب ابھارا ہے تو اپنے قرب کی حد تک ابھار
جب بنایا ہے تو اپنے لطف کے قابل بنا

سب جہانوں سے جدا اپنا جہاں تخلیق کر
سب مکانوں سے جدا اپنا مکان دل بنا

پھر نئے سر سے جنون قیس کی بنیاد رکھ
پھر نئی لیلیٰ بنا ناقہ بنا محمل بنا

یہ تو سمجھے آج آزادؔ ایک کامل فرد ہے
یہ نہ سمجھے ایک ناقص کس طرح کامل بنا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نہ پوچھو کون ہیں کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
مسافر ہیں سفر کرنے کی ہمت ہار بیٹھے ہیں

ادھر پہلو سے وہ اٹھے ادھر دنیا سے ہم اٹھے
چلو ہم بھی تمہارے ساتھ ہی بیکار بیٹھے ہیں

کسے فرصت کہ فرض خدمت الفت بجا لائے
نہ تم بیکار بیٹھے ہو نہ ہم بیکار بیٹھے ہیں

جو اٹھے ہیں تو گرم جستجوئے دوست اٹھے ہیں
جو بیٹھے ہیں تو محو آرزوئے یار بیٹھے ہیں

مقام دستگیری ہے کہ تیرے رہرو الفت
ہزاروں جستجوئیں کر کے ہمت ہار بیٹھے ہیں

نہ پوچھو کون ہیں کیا مدعا ہے کچھ نہیں بابا
گدا ہیں اور زیر سایۂ دیوار بیٹھے ہیں

یہ ہو سکتا نہیں آزادؔ سے مے خانہ خالی ہو
وہ دیکھو کون بیٹھا ہے وہی سرکار بیٹھے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ستم دوست فکر عداوت کہاں تک
کہاں تک وفا سے بغاوت کہاں تک

خلاف سلوک محبت کے خوگر
خلاف سلوک محبت کہاں تک

مسلسل ستم کی حکومت کے بانی
مسلسل ستم کی حکومت کہاں تک

اٹھو درد کی جستجو کر کے دیکھیں
تلاش سکون طبیعت کہاں تک

کبھی حکم پیر مغاں بھی بجا لا
فقط اتباع شریعت کہاں تک

کبھی کچھ نتیجہ نکالو تو جانیں
فقط خبط معلوم و علت کہاں تک

Leave a reply