خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کے لیے قافلے منظم طریقے سے روانہ کرے گی۔ انہوں نے یہ بات خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے پارلیمنٹیرینز اور قائدین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہی۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی قسم کے تصادم کی خواہاں نہیں ہے، اور یہ کہ پولیس اہلکار ان کے بھائی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کا نقصان بھی ان کے لیے نقصان کی مانند ہے، اس لیے وہ پرامن احتجاج کو ترجیح دیتے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے اس بات پر زور دیا کہ آئینی ترمیم کے نام پر پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، اور ان کا پرامن احتجاج ایک آئینی اور جمہوری حق ہے جسے وہ لازمی طور پر استعمال کریں گے۔انہوں نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مظاہرین کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، جبکہ عوام ان کے تمام اقدامات کو غلط سمجھتے ہیں.
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا کے قائدین کو قافلوں میں نظم و ضبط اور طے شدہ لائحہ عمل کو یقینی بنانا ہوگا، تاکہ 4 اکتوبر کے احتجاج میں شرکت کرنے والے لوگوں کے لیے سہولت فراہم کی جا سکے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی ہے، جس کے لیے جماعت کی جانب سے بھرپور تیاری کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے بھی حکمت عملی تیار کر لی ہے، جس کے تحت حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جائیں گے۔علی امین گنڈاپور کے اس اعلان کے بعد پی ٹی آئی کارکنان میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ اس احتجاج میں شمولیت نہ کرنے پر بعض کارکنان نے ان کے خلاف احتجاج کا اظہار کیا ہے۔ ایسے میں، یہ دیکھنا باقی ہے کہ 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں کتنے لوگ شریک ہوتے ہیں اور حکومت کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔

Shares: