مرضی کے فیصلے بوٹ و بندوق کے احکامات کے ہم پلہ ہیں،امان اللہ کنرانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے موجودہ آئینی بحران کے حوالہ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی ہے اور اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے
امان اللہ کنرانی ٹویٹ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عدالتوں کا کام انصاف کے مطابق فریقین کے درمیان فیصلے کرنا ہے کسی بھی فریق کی استدعا کے بغیر کسی ایک کے حق میں فیصلہ متاثرہ فریق کو اپیل کا ایک Natural Justice کے تحت حق دیا جاتا ہے اپنی مرضی و خواہش پر فسطائیت کے فیصلوں کو عدالتی لبادے میں بوٹ و بندوق کے احکامات کے ہم پلہ سمجھا جائے گا
عدالتوں کاکام انصاف کےمطابق فریقین کےدرمیان فیصلے کرناہےکسی فریق کی استدعا کےبغیر کسی ایک کےحق میں فیصلہ متاثرہ فریق کواپیل کا ایکNatural Justice کےتحت حق دیاجاتاہےاپنی مرضی و خواہش پر فسطائیت کےفیصلوں کوعدالتی لبادے میں بوٹ,بندوق کےاحکامات کےمصداق قابل استردادIgnore1997SCMR1901
— Amanullah Kanrani (@amankanrani1) April 14, 2023
واضح رہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان میں معاشی، سیاسی بحران کے ساتھ آئینی بحران بھی چل رہا ہے، پنجاب میں الیکشن کے حوالہ سے چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے از خود نوٹس فیصلے کے خلاف فیصلہ دے دیا کہ چیف جسٹس کو اختیار نہیں، بعد ازاں پارلیمنٹ میں بھی ایک بل لایا گیا جس میں چیف جسٹس کے اختیارات کو کم کیا گیا، بل صدر مملکت نے منظور نہیں کیا جس کے بعد بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس کروا کر دوبارہ صدر مملکت کو بھیجا گیا، سپریم کورٹ میں اس بل کے خلاف درخواست دائر ہوئی تو آٹھ رکنی بینچ نے اس پر عملدرآمد روک دیا،
چیف جسٹس کا خودساختہ بنچ؛ آمریت کی بدترین مثال ہے. امان اللہ کنرانی
قانون سازی پر عجلت سے نوٹس لینا قابل مذمت ہے. امان اللہ کنرانی
فائز عیسیٰ کا گولڈن جوبلی کے موقع پر پارلیمنٹ آنا لائق تحسین ہے. امان اللہ کنرانی
چھ رکنی بینچ کا فیصلہ عدالتی بغاوت، بغض و عناد سے بھرپور ہے، امان اللہ کنرانی
چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،