سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی اپیل و پُکار پر عوام سے ان کے جائز مطالبات کے حق میں دھرنے میں شرکت و یکجہتی کیلئے سپریم کورٹ بلڈنگ کے احاطے میں پہنچ گئے اس موقع پر اپنے بیان میں توقع ظاہر کی ہےکہ عوام کا جم غفیر ملک میں 1-آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی و عدلیہ کے وقار و آزادی کے سربلندی کو اپنی قوت سے یقینی بنائینگے2-عدلیہ کوفرد واحد کی تسلط سے آزاد کرکے دم لیں گے3-عدلیہ کو بطور ایک آزاد ریاستی ادارہ ان کے وقار کو بلند و بحال کرائیں گے4-کسی خاص جماعت و دھشت گرد و خُود سر آئین شکن سنگین غداری کے مرتکب رہنما کی پزیرائی و حمایت کے اقدام و تاثر کو تحلیل کرکے قانون کی عملداری میں تمام شہریوں سے یکساں سلوک کو یقینی بنائیں گے5- عدلیہ کے آئینی کردار کوموثر و متحرک و معتبر بنانے اس کے وجود کے تحفظ کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ عدلیہ ملک و قوم کی آخری اُمید ہے مگر اس ادارے کو ایک فرد واحد کا یرغمال بنانا قانون کو معطل کرنا ناقابل قبول ہے7-سپریم کورٹ میں ادارجاتی عمل کا فوری آغاز کیا جائے8- سپریم جوڈیشل کونسل و جوڈیشل کمیشن کا اجلاس نہ بلانے سے اداروں کی بے توقیری ھورہی ہے ھماری خواہش و مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب اپنی ھٹ دھرمی ترک کردے 9-پارلیمنٹ کی بالادستی و قانون سازی کے حق کو تسلیم کرے از خود کاروائ پر سپریم کورٹ کے بنچ جناب قاضی فائز عیسی کے فیصلےکی روشنی و نئ قانون سازی کو روبہ عمل لایا جائے10-رجسٹرار سپریم کورٹ کو اپنی ذمہ داریوں سے فی الفور فارغ کیا جائے
امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ SJC&JCP کے اجلاس فوری طور پر بلائے جائیں تاکہ ان اداروں میں زیر التواء امور کو سرعت کے ساتھ نمٹا یا جاسکے جس میں مختلف جج صاحبان کے خلاف ریفرنسز و سپریم کورٹ میں خالی آسامیوں کو پُر کیا جاسکے12- یا پھر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب عمر عطا بندیال صاحب فوری استعفی دیں ورنہ عوام اس عمل کے خلاف موثر منظم و پُرامن آواز اُٹھا کر احتجاج کو منتقی انجام تک پہنچانے میں عوام و دھرنے کے شرکاء کے ساتھ شانہ بشانہ موجود رہیں گے