ایمازون جنگلات کی کٹائی کے باعث ماشکو پیروقبیلے کے لوگ منظرِعام پر آنے لگے

جنوبی امریکا کے ملک پیرو کے ایمازون جنگلات میں ایک ایسا قبیلہ بھی رہتا ہے جس کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں۔ حال ہی میں اس قبیلے کے کچھ افراد کو خوراک، ایندھن اور دواؤں کی تلاش میں دریا کے کنارے لکڑی کے حصول کے لیے درخت کاٹنے والوں (لاگرز) کے نزدیک دیکھا گیا ہے۔

باقی دنیا سے تعلق نہ رکھنے والا یہ قبیلہ ماشکو پیرو کہلاتا ہے۔ جنگلات سے اِس قبیلے کے افراد کے باہر آنے کی خبر سروائول انٹرنیشنل نامی گروپ نے بریک کی ہے۔

پیرو کے اصل باشندوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ فینامیڈ نے بتایا ہے کہ چند حالیہ ہفتوں کے دوران ماشکو پیرو کے لوگ جنگلات سے باہر آئے ہیں تاہم وہ لاگرز سے دور دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماشکو پیرو کے لوگوں کو جون کے اواخر میں برازیل سے ملحق پیرو کی سرحد کے نزدیک مادرے ڈی ڈایوز نامی علاقے میں ایک دریا کے کنارے دیکھا گیا تھا اور ان کی تصویریں بھی لی گئی تھیں۔ یہ پیرو کے جنوب مشرق کا علاقہ ہے۔ تصویریں سروائول انٹرنیشنل نے جاری کی ہیں۔ سروائول انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر کیرولین پیئرس نے بتایا ہے کہ ماشکو پیرو قبیلے کے لوگ لاگرز سے صرف ایک کلومیٹر دور تک دیکھے گئے ہیں۔

حال ہی میں ماشکو پیرو کے 50 سے زیادہ افراد یائن قبیلے کے لوگوں کے گاؤں مونٹے سلواڈو کے نزدیک دیکھے گئے ہیں۔ سروائول انٹرنیشنل نے بتایا کہ ماشکو پیرو کے 17 افراد کو ایک اور قریبی گاؤں پوئرٹو نیووو کے باہر دیکھا گیا۔

ماشکو پیرو کے لوگ بالعموم اپنے آبائی علاقوں تک محدود رہتے ہیں۔ وہ یائن قبیلے کے لوگوں سے بھی بات کرنے کو ترجیح نہیں دیتے۔

جن علاقوں میں ماشکو پیرو کے لوگ رہتے ہیں اُن میں کئی لاگنگ کمپنیوں کو درخت کاٹنے کی اجازت دی گئی ہے۔ جنگلات میں گرائے جانے والے درختوں کی منتقلی کے لیے ایک لاگنگ کمپنی کینالیز تاہومانو نے کم و بیش 200 کلومیٹر کی طوالت کی سڑکیں بھی بنوائی ہیں۔

کینالیز تاہومانو کو فاریسٹ اسٹیوارڈ شپ کونسل کے ذریعے مادرے ڈی ڈایوز نامی علاقے مین ایک لاکھ 30 ہزار ایکٹر کے رقبے پر درخت کاٹنے کی اجازت دی گئی ہے۔

Leave a reply