امریکہ کا دورہ کرنے والے بھارتی رہنما کے تضحیک آمیز تبصروں کے بعد ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ جنگ کا اعلان کر دیا-
پاکستان سے شکست کے بعد مودی سرکار نے ہزیمت چھپانے کیلئےفواج کی جانب سے اپنے دفاع میں بھرپور جواب پر بھارت امریکا کے در پر پہنچ گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے سیزفائر ہوا توبھارت نے یوٹرن لے لیا، ارناب گوسوامی جیسے مودی حمایتیوں نے امریکی صدر پر تنقید شروع کردی۔
بھارتی میڈیا نے خفت مٹانے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دہشتگردوں کا سرپرست بھی کہنا شروع کر دیا،بھارتی میڈیا نے ٹرمپ کیخلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا آئی کیو لیول بھارت کے7 ویں جماعت کے بچے سے بھی کم ہے،جہاں ٹرمپ جیسے صدرہوں گے وہاں نائن الیون جیسا واقعہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔
مودی سرکارنے جب پاکستانی مسلح افواج سے منہ کی کھائی تو امریکا سے مدد کی بھیک مانگی، جب سیز فائر طے پا گیا تو مودی سرکار نے یوٹرن لیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید شروع کردی۔
سیالکوٹ: عیدالاضحی پر مثالی صفائی کے انتظامات، ضلعی امن کمیٹی کا اجلاس
آپریشن بنیان مرصوص میں جوابی حملے میں بھارت کے رافیل طیارے تباہ ہوئے، پاکستانی مسلح افواج کے حملوں سے شمالی بھارت کے70 فیصد علاقے کی بجلی بند ہو گئی پاکستانی فضائیہ نے بھارت کا مہنگا ترین ایس 400 دفاعی نظام تباہ کیا، بھارت کے سیزفائر کیلئے رابطے کے حوالے سے سی این این کے رپورٹر نک رابرٹسن نے بھی تصدیق کی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کی خبر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری کی امریکی صدر کے ایکس اکاؤنٹ سے سیز فائر کی خبر نے بھارتی میڈیا ، سیاست دانوں اور عوام کو سیخ پا کردیا تھا۔
بھارتی سیاست دان کا کہنا ہے کہ سیز فائرکی خبر اب امریکی دھرتی سے جاری کی جائے گی، امریکا کے دباؤ کے باعث بھارت سیزفائر کر رہا ہے۔ 78 برس سے ہمارا موقف رہا ہے کہ کسی تیسرے ملک کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی آج ٹرمپ ٹوئٹ کرتا ہے اور سیزفائر ہوجاتا ہے، سیزفائر کیلئے کوئی نہ کوئی کردار ادا کرتا ہے مگرامریکا کی نے تجارتی دھمکیاں دیکر ایسا کرنا افسوسناک ہے۔
عیدالاضحیٰ کی تعطیلات ، وفاقی بجٹ کی تاریخ میں پھر تبدیلی کا امکان
بھارتی سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا کے اینکرز بھی امریکی صدر ٹرمپ پر برس پڑے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھارتی میڈیا کے اینکرز نے بغیر نظریے کے رہنما قرار دیدیا بھارتی ٹی وی اینکر نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ٹرمپ کشمیر پر بات کرا دے گا توہم بتا دیں ہم اپنا معاملہ دیکھنا جانتے ہیں۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ گردش کر رہا ہے کہ انہوں نے آپریشن سندور کے بعد امریکہ جاکر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور ان وفود میں سے ایک کی قیادت کر رہے ہیں جو آپریشن سندور اور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی لڑائی کے سلسلے میں آگاہ کرنے کے لئے دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کریں گے۔ اس وفد نے اپنے دورے کا آغاز امریکہ سے کیا ہے اس کے بعد یہ وفد امریکی براعظم کے دیگر ممالک گیانا، پاناما، برازیل اور کولمبیا کا بھی دورہ کرے گا۔
پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کی جانب سے یومِ تکبیر کی پر وقار تقریب کا انعقاد
وائرل ہونے والی ویڈیو تقریباً 1 منٹ 16 سیکنڈ لمبی ہے جس میں ششی تھرور نے سابق امریکی صدور بل کلنٹن، براک اوباما اور بش کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں میں کچھ خاصیت تھی جو اس آدمی میں کم نظر آتی ہے۔
امریکہ کے نیویارک میں منعقد ہونے والے جے پور لٹریچر فیسٹیول 2024 کی ہے جس میں انڈیا ٹوڈے گروپ کے ارون پوری نے کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ ششی تھرور سے بات کی تھی اس دوران ارون پوری نے ان سے چند ماہ بعد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات 2024 اور بھارت پر اس کے اثرات سے متعلق سوالات بھی کئے تھے وہ اس وقت کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ششی تھرور کی رائے بھی جاننا چاہتے تھے۔
ارون پوری نے ششی تھرور سے ڈونلڈ ٹرمپ کے سلسلے میں سوال پوچھتے ہوئے کہا تھا کہ “ٹرمپ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ ان کے لئے بہت زیادہ سفارتی ہوئے بغیر اپنے انداز میں ایک لفظ کہہ سکتے ہیں؟” اس پر ششی تھرور نے کہا تھا کہ میں “غیر مہذب” کہنے ہی والا تھا، لیکن سوچا کہ یہ قدرے بدتمیزی ہوگی۔ دیکھئے خاص طور پر جب میں بھارتی پارلیمنٹ کے رکن کے طور پر متعارف ہوا تو ہمارا کام نہیں ہے کہ ہم کسی دوسرے ممالک کے لیڈروں پر ان کی سرزمین پر تبصرہ کریں، لیکن یہ کہنے کے بعد یہ بھی سچ ہے کہ لوگوں کی اپنی سیاسی ترجیحات ہیں اور میری کوئی سیاسی ترجیحات نہیں ہیں کیونکہ میں یہاں ٹیکس ادا نہیں کرتا ہوں۔
پاکستان یو این امن مشنز کیلئے فوجی تعاون کرنے والا سرکردہ ملک ہے، اسحاق ڈار
ششی تھرور نے کہا کہ مجھے پرواہ نہیں کہ وہ کم ہیں یا زیادہ، میں یہاں امیگریشن نہیں ڈھونڈھ رہا ہوں یہاں تک کہ جب مجھے یہ کرنے کا حق تھا تب بھی میں نے ایسا نہیں کیا اس لئے امیگریشن کے بارے میں ان کا موقف مجھے پریشان نہیں کرتا یہ اور مسائل ہیں، اس ہال میں موجود ہر شخص کو پالیسی معاملات پر اپنی اپنی ترجیحات رکھنے کا حق ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “لیکن ذاتی طور پر مجھے ان کا رویہ اتنا بہتر یا خوشگوار نہیں لگتا، جتنا کہ کسی امریکی سیاسی شخصیت دیکھنے کی توقع ہوتی ہے مجھے امریکہ میں قیام کے دوران چار یا پانچ امریکی صدور سے ملنے کی خوش نصیبی ملی ہے۔ میں نے بش، کلنٹن دونوں کے ساتھ بھی تفصیلی بات چیت کی اور اوباما کے ساتھ بہت مختصر گفتگو کی یہ تمام لوگ ایک خاص زمرے سے تعلق رکھتے تھے اور ایک خاصیت رکھتے تھے یہ سیاست نہیں ہے، کیونکہ اس فہرست میں دو ریپبلکن اور دو ڈیموکریٹس تھے لیکن ان کا ایک خاص سیاسی وزن، سفارتی وقار اور فکری سطح تھی، جو مجھے اس شریف آدمی میں بہت کم نظر آتی ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے-
تضحیک آمیز تبصروں کے بعد ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ جنگ کا اعلان کر دیا،ٹرمپ نے ہندوستانی طلباء کے تمام ویزا بلاک کرنے کا حکم دیا ہے ہندوستان سے مینوفیکچرنگ کو ہٹانا اور ہندوستانی سے تعلق ر کھنے والے سی ای او کو امریکی کمپنیوں سے ہٹانا یہ تو ابھی شروعات ہے۔
پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کی جانب سے یومِ تکبیر کی پر وقار تقریب کا انعقاد