امریکی وزیر خارجہ کی چینی ہم منصب سےطویل ملاقات
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چین کے دو روزہ دورے کے موقع پر چینی وزیر خارجہ چن گانگ سے وفد کے ہمراہ ساڑھے 5 گھنٹے طویل ملاقات کی، ملاقات میں چینی محکمہ خارجہ کا وفد بھی شریک رہا۔
باغی ٹی وی: وزرائے خارجہ کی ملاقات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انٹونی بلنکن کی چینی وزیر خارجہ سے واضح، ٹھوس اورمعیاری بات چیت ہوئی ہے، ملاقات کے دوران بلنکن نے سفارتکاری کی اہمیت اور مواصلات کے چینلز کھلے رکھنے پر زور دیا ہے۔
Both sides agreed to continue advancing consultations through the joint working group to address specific issues in the relations. pic.twitter.com/BSzPaAgDyW
— Hua Chunying 华春莹 (@SpokespersonCHN) June 18, 2023
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نےمشترکہ بین الاقوامی مسائل پر تعاون کے مواقع پر بھی بات کی جبکہ رابطوں کے تسلسل کیلئے چینی وزیرخارجہ کو واشنگٹن آنے کی دعوت بھی دی گئی انٹونی بلنکن کی دعوت کے جواب میں چینی وزیر خارجہ نے مناسب وقت پر امریکا آنے کی حامی بھرلی ہے۔
عالمی طاقتوں سے تعلقات میں توازن رکھنا مشکل. وزیر دفاع
دوسری جانب چین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تائیوان امریکا کے ساتھ تعلقات میں "سب سے اہم خطرے” کی نمائندگی کرتا ہے۔چینی وزیر خارجہ چِن گانگ نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن سے بیجنگ میں ملاقات کے بعد کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں "واضح” بات چیت کی ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے بلنکن کو بتایا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات کا اساسی مسئلہ ہے، یہ چین اور امریکا کے تعلقات میں سب سے اہم اور بڑا خطرہ ہے۔
Today, I met with People’s Republic of China State Councilor and Foreign Minister Qin Gang in Beijing and discussed how we can responsibly manage the relationship between our two countries through open channels of communication. pic.twitter.com/dPkd0aWQ5J
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) June 18, 2023
چینی وزارت خارجہ نے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں وزراء خارجہ کے درمیان طویل بات چیت ہوئی ہے اور انھوں نے بات چیت کو’’واضح، گہری اور تعمیری‘‘قرار دیا ہے۔
یونان میں عوام کا تارکینِ وطن کے خلاف پالیسیوں پر احتجاج
چینی وزیر خارجہ نے بلنکن کو بتایا کہ چین امریکا کے ساتھ "مستحکم، قابل پیشین گوئی اور تعمیری” تعلقات قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ واشنگٹن چین کے بارے میں معروضی اورعقلی تفہیم کو برقراررکھے گاوہ دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو برقرار رکھے گا اور غیر متوقع واقعات سے پرامن انداز میں، پیشہ ورانہ اور منطقی طور پر نمٹے گا۔
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بیجنگ کے ساتھ سفارتی روابط کو مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے، جس کا مقصد مختلف متنازع امور سے پیدا ہونے والی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ ان میں جمہوری طور پر نظم ونسق چلانے والے تائیوان پر چین کا علاقائی دعویٰ، اور بحیرہ جنوبی چین میں اس کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمی ایسے امور اہمیت کے حامل ہیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بائیڈن انتظامیہ سے چین کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔