واشنگٹن: غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکا کے یہودیوں نے احتجاج کیا ہے-
باغی ٹی وی: غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی شہر آکلینڈ کی سرکاری عمارت کے اندر یہودی مظاہرین نے دھرنا دے دیا،دھرنے میں شریک مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے نعرے لگائے جب کہ شکاگو میں بھی جنگ بندی کے پلے کارڈز اٹھائے یہودیوں نے مظاہرہ کیا اور اس دوران ٹرانسپورٹیشن سینٹر کے راستے بلاک کردئیے، پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی اور اس دوران 100 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
جہاں یہودیوں نے غزہ میں جنگ بندی کے خلاف دھرنا دیا وہیں واشنگٹن میں اسرائیل کے حامیوں کی جانب مظاہرہ میں جنگ بندی کی مخالفت کا اعلان کردیا منگل کو واشنگٹن میں ہزاروں افراد حماس کے خلاف جمع ہوئے، جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، اس موقع پر انتہائی سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے مقررین میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ، سابق سوویت مخالف اور یہودی ایجنسی کے ایگزیکٹیو چیئر نتن شرناسکی اور سینیٹ کے اکثریتی رہنما شامل تھے۔
پاکستان کا اہم مسئلہ ٹیکس کا ہے، ایم ڈی آئی ایم ایف
چک شومر کی قیادت میں امریکی کانگریس کی سینئر شخصیات کا پرتپاک استقبال کیا گیا کیونکہ انہوں نے عہد کیا کہ اسرائیل اور اس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اسرائیلی صدرنے یروشلم سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں پر یہودی ہونے کی وجہ سے حملہ کیا جا رہا ہے، جسے انہوں نے تمام مہذب لوگوں اور قوموں کے لیے شرمندگی“ قرار دے دیا۔
ریپبلکن ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن نے مظاہرین سے کہا کہ“جنگ بندی کی یہ آوازیں اشتعال انگیز ہیں“، جس کے رد عمل میں وہاں موجود افراد نے ”جنگ بندی نہیں“ کے نعرے لگائے۔
نواز شریف کی ہوٹل سے واپسی، کارکنوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے مابین جھگڑا ہو …
واضح رہے کہ اسرائیل نواز پالیسی پر امریکی حکومت کے 500 سے زائد اہلکار صدر جوبائیڈن کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، امریکی اہلکاروں نے غزہ میں جاری فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف آواز نہ اٹھانے پر صدر بائیڈن کو احتجاجی خط لکھ دیا جس میں فلسطین میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل پر زور دے کر فلسطینیوں کے لیے سامان غزہ جانے کی اجازت دلوانے کا مطالبہ کیاہے۔