امریکا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں فی الوقت براہِ راست مداخلت نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے بیان میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ کارروائی کا فیصلہ دو ہفتوں کے لیے مؤخر کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اگر مستقبل قریب میں بات چیت کا موقع پیدا ہوا تو مذاکرات کی بڑی گنجائش موجود ہے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا موقع نہ نکلے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، اور اسے صرف اپنے سپریم لیڈر کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ امریکی انٹیلی جنس کو اس وقت چین کے ایران میں فوجی طور پر شریک ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی اولین ترجیح ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے، اور اسی تناظر میں آج امریکی صدر کو اسرائیلی آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی میڈیا میں ایران پر امریکی حملے کی منظوری سے متعلق خبروں پر صدر ٹرمپ کی جانب سے سختی سے تردید کی گئی تھی۔

مشرق وسطیٰ کی کشیدگی پر اسرائیل میں امریکی سفارتی عملہ زیر زمین منتقل

ملک بھر میں مسلسل چوتھے دن سونے کی قیمت میں کمی

پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش، 8 اداروں نے دلچسپی ظاہر کر دی

ایران اسرائیل جنگ: برطانیہ کی شمولیت پر لبرل ڈیموکریٹس نے بڑا مطالبہ کر دیا

190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر

Shares: