ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جوہری مذکرات دوبارہ شروع کرنے کا امکان موجود ہے لیکن اس کیلئے امریکا کی مخلصانہ نیت ضروری ہے۔

ذرائع کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ایک انٹرویو میں عباس عراقچی نے کہا کہ ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن ہے جوہری تنازع ایسے حل ہونا چاہیے جس سے دونوں فریق فائدہ اٹھائیں،عباس عراقچی نے 2015 کے ایٹمی معاہدے کو سفارتکاری کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے ہی متوازن حل ممکن ہے، اسرائیل کی جانب سے ایران پر بلاجواز جنگ مسلط کی گئی ، ایران اس جنگ کو جاری رکھنے کا خواہاں نہیں، تاہم اگر دوبارہ جارحیت ہوئی تو بھرپور جواب دیا جائیگا۔

دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع (پنٹاگون) نے میڈیا رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں ایران کی صرف ایک جوہری تنصیب مکمل طور پر تباہ ہوئی ہے، جبکہ دیگر دو پر جزوی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ملک میں مزید بارشوں کا امکان ، الرٹ جاری،راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دیئے گئے

واضح رہے کہ یہ رپورٹس امریکی میڈیا میں نشر ہوئیں تھی ان رپورٹس میں 5 موجودہ اور سابق امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران کا فردا (Fordow) جوہری افزودگی مرکز امریکی حملے میں شدید نقصان کا شکار ہوا، لیکن اصفہان (Isfahan) اور نطنز (Natanz) کی تنصیبات صرف چند ماہ کے لیے متاثر ہوئیں اور ان کی بحالی ممکن ہے۔

تاہم پنٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جعلی نیوز میڈیا کی ساکھ وہی ہے جو ایران کی موجودہ جوہری تنصیبات کی حالت ہے: تباہ، مٹی میں دفن، اور مکمل بحالی میں برسوں لگیں گے صدر واضح تھے اور امریکی عوام بھی سمجھتے ہیں کہ فردا، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں اور اس میں کوئی شک نہیں۔

سعودی شہزادہ ولید بن خالد بن طلال 20 سال تک کومہ میں رہنے کے بعد انتقال کر گئے

وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی امریکی میڈیا کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ آپریشن مڈنائٹ ہیمر کے تحت ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان میڈیا رپورٹس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تینوں جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ اور ناکارہ بنایا گیا ہے، اور انہیں دوبارہ فعال کرنے میں برسوں لگیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران چاہے گا تو اسے 3 مختلف جگہوں پر نئے سرے سے آغاز کرنا ہو گا۔

Shares: