امریکہ میں رہائش پذیر بھارتی کمیونٹی کو اگلے پندرہ روز بعد بھارت سے درآمد شدہ چاول کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جب کہ ان کا پاکستانی چاول پر انحصار بڑھ جائے گا جس سے امریکہ میں پاکستانی چاول کی درآمدات میں غیرمعمولی اضافہ متوقع ہے۔ ایک بھارتی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت اس وقت تقریباً ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ ٹن چاول امریکہ کو برآمد کرتا ہے۔ اس میں سے تقریباً چالیس فیصد سونا مسوری چاول ہیں جو زیادہ تر آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں اگائے جاتے ہیں جبکہ ساٹھ فی صد باسمتی چاول ہیں جو بنیادی طور پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں کاشت کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں رہنے والے بھارتیوں کی بڑی تعداد روزمرہ کے کھانے میں سونا مسوری چاول کھاتے ہیں جب کہ بریانی جیسے خاص پکوان کے لیے باسمتی چاول استعمال کرتے ہیں۔ فی الحال سونا مسوری کی قیمت نوسو ڈالرز اور ایک ہزار ڈالرز فی ٹن کے درمیان ہے جب کہ باسمتی کی قیمت بارہ سو ڈالرز سے تیرہ سو ڈالرز فی ٹن ہے۔ بھارتی چاول پر امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے پچاس فی صد محصولات لاگو ہونے کے بعد بھارتی چاول کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے یہ پاکستانی چاول سے بہت زیادہ مہنگا ہو جائے گا۔ پاکستان اس وقت تقریباً ایک لاکھ اسی ہزار میٹرک ٹن چاول امریکہ برآمد کرتا ہے۔ نئے ٹیرف سے بھارتی باسمتی چاول کی قیمتیں بڑھ کر اٹھارہ سو ڈالر فی میٹرک ٹن ہو سکتی ہیں جبکہ پاکستانی باسمتی 19 فیصد کم ٹیرف کی وجہ سے سستی رہ سکتی ہے جس سے پاکستانی چاول کی ڈیمانڈ بڑھ جائے گی۔ 

Shares: