کراچی آرٹس کونسل میں ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطینی ہدایتکارہ نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے ظلم جاری ہے جسے برطانیہ، امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
باغی ٹی وی : ورلڈ کلچر فیسٹیول کے موقع پر پاکستان آنے والی فلسطینی ہدایتکارہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام بخوبی جانتے ہیں کہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے ظلم جاری ہے جسے برطانیہ، امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مغربی کنارے اور 1948 کے علاقوں میں فلسطینی عوام کو مسلسل نسل پرستی اور فوجی قبضے کا سامنا ہے۔ جنین کے مہاجر کیمپ میں، جہاں ان کے ڈرامے ”طوباسی کی زندگی“کا مرکزی کردار بھی رہتا ہے، اسرائیلی فوج ہر ہفتے حملے کرتی ہے، بمباری اور بچوں کا قتل کرتی ہے۔
وفاقی وزارتوں اور محکموں میں مجموعی طور پر 6770 پوسٹیں ختم کر …
ہدایتکارہ نے بتایا کہ اسرائیل میں فلسطینی صحافیوں اور فنکاروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ ان کی آواز کو دبایا جا سکے ان کے تھیٹر کے پروڈیوسر کو قید کر دیا گیا ہے، اور شریک بانی کو قتل کر دیا گیا ہے، جبکہ دیگر ساتھی بھی مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں، یورپ اور امریکہ میں بھی فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے پر سخت پابندیاں ہیں، یہاں تک کہ فلسطینی پرچم لہرانے پر بھی پولیس تشدد کرتی ہے۔
وزیراعلی پنجاب کا صحافی برادری کے لیے تاریخی اقدام
انہوں نے بتایا کہ ان کا نیا ڈرامہ ”طوباسی کی زندگی“ فلسطینی جدوجہد کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے یہ ڈرامہ فلسطینی عوام کے اپنے حقوق کے حصول کے لیے مختلف طریقوں، جیسے کہ مسلح اور ثقافتی مزاحمت، کو پیش کرتا ہے ڈرامہ کسی بھی طریقے کو دوسرے پر فوقیت نہیں دیتا بلکہ یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو اپنی آزادی کے مختلف راستے تلاش کرتا ہے،ڈرامے ”And Here I Am“ میں ایک دل چسپ داستان پیش کی جس میں حقیقت اور تخیل، المیے اور مزاح کا خوبصورت امتزاج دکھایا گیا یہ داستان طوباسی کی ذاتی زندگی کے تجربات اور فلسطینیوں کی مشترکہ جدوجہد پر مبنی ہے-