آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اس وقت برطانیہ کے دورے پر ہیں، جہاں عالمی اور علاقائی سطح پر بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں پاکستان کی اہمیت مزید اجاگر ہو رہی ہے۔
معروف دفاعی تجزیہ کار عبداللہ حمید گل کا اپنے وی لاگ میں کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی قربتیں امریکہ کے لیے باعثِ تشویش بن چکی ہیں، جبکہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے بعد واشنگٹن، پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کو دوبارہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ اس تناظر میں پاک-امریکہ تعلقات میں بہتری کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں، جس میں برطانیہ بھی ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
عالمی اور مقامی سطح پر بدلتے ہوئے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا پاکستان ایک بڑے سیاسی اور سفارتی تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے؟ کیا موجودہ نظام میں کوئی بڑی تبدیلی متوقع ہے؟ اور کیا امریکہ ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے؟
مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں کئی ایسے اسٹریٹجک مفادات ہیں جن کا تحفظ امریکہ کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ایک طرف ایران کھڑا ہے، جو ایک عرصے سے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف رکھتا آیا ہے۔ حزب اللہ کی مکمل حمایت، حماس کی پشت پناہی، اور شام و عراق میں مختلف مسلح گروہوں کی مدد جیسے اقدامات نے خطے میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا ہے۔
اسی دوران، سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی سفارتی کوششوں سے پیدا ہونے والی قربتیں بھی امریکہ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔ حالیہ دنوں میں سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کی، جس پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سخت ردعمل دیا۔ اس بیان پر سعودی عرب نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے سفارتی آداب کے خلاف قرار دیا۔
ان عوامل نے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کو مزید مستحکم کر دیا، جسے امریکہ کسی صورت قبول نہیں کر سکتا۔ اسی لیے، امریکہ نے سعودی عرب کو روس-یوکرین مذاکرات کے لیے ایک ممکنہ مقام کے طور پر چنا ہے۔اس پس منظر میں، پاکستان کی اہمیت مزید اجاگر ہو رہی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق، افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی پر چھوڑے گئے اربوں ڈالر مالیت کے فوجی سازوسامان اور ہتھیار اب طالبان اور دیگر گروہوں کے زیر استعمال ہیں۔ اس صورتحال نے امریکہ کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ازسرِ نو استوار کرے۔
پاکستان کی عسکری اور سفارتی قیادت کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا دورۂ برطانیہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جہاں وہ برطانیہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ تاریخی طور پر، برطانیہ اکثر امریکہ کے لیے ایک سفارتی پل کا کردار ادا کرتا رہا ہے، اور اس بار بھی وہ پاک-امریکہ تعلقات میں بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔یہ دورہ پاکستان کے لیے سفارتی لحاظ سے نہایت اہم ثابت ہو سکتا ہے، اور آنے والے دنوں میں اس حوالے سے مزید بڑی خبریں متوقع ہیں۔ عالمی سیاست میں ایک نئی حکمت عملی تشکیل پا رہی ہے، اور پاکستان اس میں ایک کلیدی کھلاڑی بن کر ابھر سکتا ہے۔
اڈیالہ جیل حکام نے عمران خان کی بیٹوں سے بات کرادی
معروف مذہبی و سماجی رہنما محمد یحییٰ مجاہد کی اہلیہ محترمہ کی وفات،نماز جنازہ ادا