پاکستان کے حوالے سےامریکا پر لگائے جانے والے الزامات جھوٹے ہیں،امریکی محکمہ خارجہ
سائفر کی بنیاد بننے والی پاکستانی سفیر سے امریکی وزارتِ خارجہ کے افسر کی گفتگو پر ترجمان امریکی محکمہ میتھیو ملر کا ردعمل آیا ہے،
ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکی اہلکار کی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے میں اس دستاویز کے مصدقہ ہونے پر بات نہیں کر سکتا جن باتوں کے بارے میں رپورٹ کی گئی وہ سو فیصد بھی درست نہیں جو باتیں رپورٹ کی گئیں کسی بھی طرح سے یہ ظاہر نہیں کرتیں کہ امریکہ نے یہ موقف اختیار کیا ہو کہ پاکستان میں قیادت کس رہنما کے پاس ہونی چاہیے امریکہ نے پاکستان کے ساتھ نجی اور سرکاری سطح پر عمران خان کی جانب سے روس کی یوکرین پر چڑھائی کے دن ماسکو کا دورہ کرنے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا،امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر کہہ چکے ہیں کہ یہ الزامات درست نہیں
ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی قیادت نے پاکستان کے داخلی فیصلوں میں دخل اندازی نہیں کی اور ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ الزامات غلط ہیں اس مراسلے میں موجود باتوں کو اگر سیاق و سباق کے ساتھ دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے پالیسی کے انتخاب پر اپنے خدشے کا اظہار کر رہی ہے اس مبینہ مراسلے سے یہ بھی واضح نہیں ہوتا کہ امریکی قیادت اپنی ترجیح بیان کر رہی ہے کہ پاکستان کا لیڈر کسے ہونا چاہیے میرے خیال میں بہت سے لوگوں نے (امریکی اہلکار) کے تبصرے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے یہ دانستہ کوشش تھی یا نہیں اس بارے میں تبصرہ نہیں کر سکتا میں کسی کی نیت پر بات نہیں کر سکتا لیکن میرے خیال میں ایسا ہی ہوا ہے میں پہلی بات یہ کہوں گا کہ کس طرح سیاق و سباق سے ہٹ کر مطلب نکالا جا سکتا ہے دوسری بات یہ ہےکہ کچھ لوگوں کی خواہش ہو سکتی ہے کہ اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر کسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کریں :
کوہ سلیمان پرشدید بارشیں،کار ندی میں بہہ گئی، 4 افراد جاں بحق
غیر ملکی صحافی نے سوال کیا کہ آپ کا مطلب یہ ہے کہ امریکا نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان کو جانا چاہیے؟ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ قریب قریب یہی مطلب ہے،انہوں نے کہا کہ سامنے آنے والی دستاویزات بھی ثابت نہیں کرتیں کہ امریکا نے کسی پاکستانی رہنما کا انتخاب کیا یا نہیں۔ہم نے سابق وزیر اعظم پاکستان کےدورہ روس پر تشویش کا اظہار کیا تھا، سابق وزیر اعظم پاکستان نے روس کے یوکرین پر حملے والے دن دورہ کیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی متعلقہ جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستانی حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت جاری رکھیں گے۔
اوچ شریف: دریائے چناب عبور کرتے ہوئے نوجوان ڈوب گیا
واضح رہے کہ 16 ماہ پر محیط 13 جماعتی مخلوط حکومت ختم ہوگئی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے 15 ویں قومی اسمبلی کی تحلیل وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی ۔ صدر مملکت نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر لاہور میں دستخط کیے۔
قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی البتہ وزیر اعظم شہباز شریف نگران وزیر اعظم کی تقرری تک کام جاری رکھیں گے۔آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیےمشاورت کریں گے اور نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کیلئے 3 دن کاوقت ہوگا، آئین کے آرٹیکل224 اے کے تحت نگران وزیراعظم کا تقرر ہوگا-
تین دن میں نام فائنل نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا اور وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اپنے اپنے نام اسپیکر کی پارلیمانی کمیٹی کوبھیجیں گےپارلیمانی کمیٹی تین دن کےاندرنگران وزیراعظم کےنام کو فائنل کرےگی،پارلیمانی کمیٹی کےنگران وزیراعظم کا نام فائنل نہ کرنے پرمعاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا،الیکشن کمیشن دیےگئے ناموں میں سے دو دن کے اندر نگران وزیراعظم کا اعلان کرے گا۔
13 جماعتی اتحادی حکومت 15 ماہ 28 روزقائم رہی،مدت مکمل ہونے سے تین روزپہلے توڑی گئی۔ آئین کے مطابق اگر اسمبلی مدت پوری ہونے سے پہلے توڑ دی جائے تو عام انتخابات 90 روز میں کرانا ہوتےہیں۔