امریکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو از سر نو دیکھ رہا ہے،انٹونی بلنکن

0
99

بائیڈن انتظامیہ وسط مدتی انتخاب سے پہلے امریکی صارفین کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے پر پریشان ہے۔

باغی ٹی وی : عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ یوکرین کے لیے سعودیہ کی 400 ملین ڈالر کی امداد ایک مثبت پیش رفت تھی مگر یہ اوپیک پلس میں تیل کی پیدوار کی کٹوتی کا ازالہ نہیں ہے۔

بھارتی حکومت کا پاکستان کی جاسوسی کیلئے ہنگامی طور پر ڈرون خریدنے کا فیصلہ

امریکی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں روس کے خلاف سعودی عرب کے ووٹ کی بھی تعریف کی ہے البتہ سعودی عرب کے اوپیک فیصلے نے جو بائیڈن انتظامیہ کو غصہ دلایا ہے کیونکہ انتظامیہ وسط مدتی انتخاب سے پہلے امریکی صارفین کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے پر پریشان ہے۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بدھ کے روز کہا کہ سعودی عرب نے اوپیک پلس کی سطح پر غلط فیصلہ کیا تھا ان کے پاس تجزیے میں ایسا کچھ نہیں تھا جو سعودیوں کو تجویز کرتے۔

بلنکن نے کہا کہ ہم ان طریقوں کی طرف دیکھ رہے تھے جو ان کے لیے مسئلہ پیدا کرنے والے تھے امریکہ کے سب سے اہم سفارتکار نے یہ بھی کہا امریکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو از سر نو دیکھ رہا ہے۔

بلنکن کے بقول اس سلسلے میں بہت سنجیدگی کے ساتھ غور کے انداز میں امریکی کانگریس کے ارکان بھی مشاورت کر رہے ہیں کہ سعودیہ کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمارے اپنے مفاد میں ہوں۔

امریکہ کا روس کےخلاف یوکرین کی مزید فوجی امداد کا اعلان

قبل ازیں دوسری جانب امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے ‘سی این این’ کے ساتھ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ سعودی امریکہ تعلقات اور معاہدات کا جائزہ لیا جانا ایک مثبت چیز ہے لیکن جہاں تک اوپیک میں کیے گئے فیصلے کا تعلق ہے وہ خالصتاً اقتصادی بنیادوں پر تھا سیاسی بنیادوں پر بالکل نہیں تھا۔

واضح رہے کہا مریکی صدر جو بائیڈن اپنے دورہ سعودی عرب کے موقع پر یہ درخواست کر کے گئے تھے کہ سعودی ایسا فیصلہ کرنے کی مخالفت کرے جس سے اوپیک کی تیل کی پید اوار میں کمی ہو سکتی ہو

صدر جو بائیڈن کی یہ درخواست ماہ نومبر میں متوقع وسط مدتی انتخابات کی وجہ سے تھی تیل کی پیداوار کم ہونے کا مطلب امریکی صارفین کے لیے تیل کی قیمت بڑھنا ہو گا جس کے سبب ڈیموکریٹس کوانتخابی مشکلات کا سامنا ہو گا۔

عالمی برادری یوکرین کے بجٹ میں متوقع 38 ارب ڈالر کے خسارے کو پورا کرے،صدر زیلنسکی

صدر جو بائیڈن نے سعودیہ کو الزام دیا تھا کہ اس نے روس کا ساتھ دیا اس کے مضمرات سعودیہ کو برداشت کرنا پڑیں گے دوسری جانب سعودی عرب نے واشنگٹن کی اس تنقید کو مسترد کر دیا تھا کہ ‘یہ امریکی موقف حقائق پر مبنی نہیں ہے۔‘ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی فیصلہ تھا اس کی وجوہ سیاسی نہیں تھیں۔ ‘

یاد رہے کہ یہ تنازعہ اوپیک پلس میں کیے گئے اس فیصلہ کے تحت تیل کی عالمی منڈی میں تیل کی رسد اور طلب کے علاوہ قیمتوں کے پس منظر میں 20 لاکھ بیرل یومیہ تیل کم پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا –

Leave a reply