امریکی تعلیمی اداروں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی خوفناک ہے،نیتن یاہو

امریکا بھر میں اور یورپی ممالک میں یہود دشمنی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے,نیتن یاہو
israel

تل ابیب: امریکی یونیورسٹیز میں فلسطین کے حق میں جاری احتجاجی مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سٹپٹا گئے-

باغی ٹی وی : غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی تعلیمی اداروں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی خوفناک ہے، معروف اور بڑی یونیورسٹیز پر یہود مخالف ہجوموں نے قبضہ کر لیا ہے جو اسرائیل کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ یہود مخالف ہجوم یہودی طلبہ اور اساتذہ پر حملے کررہے ہیں، وہ اسرائیل مردہ باد، یہودی مردہ باد یہاں تک کہ امریکا مردہ باد کے نعرے لگارہے ہیں، یہی کچھ 1930 میں جرمن جامعات میں بھی ہوا تھا، اس سلسلے کو روکنا اور اس کی مذمت کرنی ہوگی، امریکا بھر میں اور یورپی ممالک میں یہود دشمنی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، ہم تو غزہ میں صرف اپنا دفاع کررہے ہیں، ہم پر قتل عام کا جھوٹا الزام لگایا جارہا ہے۔

ملالہ یوسف زئی نے بالآخرمظلوم فلسطینیوں کے لئے آواز بلند کر دی

دوسری جانب اسپیکر امریکی ایوان نمائندگان مائیک جونسن نے کولمبیا یونیورسٹی کے صدر سے استعفے کا مطالبہ کیا اور کہا کولمبیا یونیورسٹی کے صدر فلسطین کے حامی کیمپوں کو ختم کرنے میں ناکام رہے، امریکا بھر کے کالج کیمپوں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے، جبکہ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدرجوبائیڈن امریکی جامعات میں آزادی اظہار رائے کے حامی ہیں-

سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا

واضح رہے کہ امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی سمیت متعدد جامعات میں غزہ میں اسرائیل مخالف کے خلاف دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں۔ امریکی پولیس نے بڑے پیمانے پر طلبہ کو گرفتار کیا ہے اور ان کے داخلے بھی معطل کیے گئے ہیں،اس کے باوجود احتجاج میں مزید شدت آتی جارہی ہے، اس احتجاج میں ہر طبہ فکر اور مذہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات اور اساتذہ شریک ہیں۔ کولمبیا یونی ورسٹی خصوصا اس احتجاج کا مرکز ہے طلبہ و طالبات اپنی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کی حامی کمپنیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ مظاہرین کا نعرہ ہے “نسل کشی میں سرمایہ کاری بند کرو”۔

پشین حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی،گرفتار دہشتگرد کا انکشاف

Comments are closed.