کالعدم دہشتگرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ژوب حملے میں دہشتگردوں کے امریکی ہتھیار اور سامان استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
باغی ٹی وی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق حملے میں دہشتگردوں نے افغانستان میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیا حملے میں 5.56 ایم ایم کیلیبر ایم 16 اسالٹ رائفلیں اور جدید ہیلمٹ، دستانے، بیک پیک اور یونیفارمز استعمال کیے گئے حملہ کرنے والے دہشت گرد جو کہ ہلاک ہو چکے ہیں امریکی یونیفارم میں ملبوس تھے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ وہی اسلحہ و یونیفارم ہے جو امریکی افواج نے افغانستان میں چھوڑا تھا، ٹی ٹی پی کے شر پسند یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال کرتے آئے ہیں بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گرد امریکی یونیفارم پہن لیں تب بھی بزدلی کی موت ہی مریں گے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی پاک دھرتی پر ناپاک قدم رکھنے والے تمام پاکستان دشمن عناصر کو منہ کی کھانی پڑے گی سیکیورٹی فورسز پاکستان میں امن دشمنوں کو بے نقاب اور جڑ سے ختم کرنے کے لیے مسلسل سر گرم عمل ہیں۔
افغانستان کو دہشتگرد حملوں کیلئےمحفوظ مقام کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے،امریکا
واضح رہے کہ 12 جولائی جو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر ژوب کی فوجی چھاؤنی پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں 5 سیکیورٹی اہلکار شہید جب کہ پانچ شدید زخمی ہوئے تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کے دوران 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا بعد ازاں کلئیرنس آپریشن کے بعد ہلاک دہشتگردوں کی تعداد 5 ہوگئی، جبکہ 9 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
ڈپٹی کمشنر ژوب عظیم کاکڑ کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب شروع ہونے والے اس حملے میں فائرنگ کی زد میں آکر ایک خاتون ہلاک جب کہ 5 شہری بھی زخمی ہوئےکالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ گروپ ’جماعت الاحرار‘ نے ژوب میں کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بدھ کی صبح نامعلوم دہشت گرد ژوب کینٹ پر حملہ آور ہوئے دہشت گردوں نے چھاؤنی میں گھسنے کی کوشش کی جنہیں ڈیوٹی پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں نے روکے رکھا اور فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد دہشت گردوں کو باؤنڈری کے ساتھ ایک جگہ پر محصور کر دیا گیا تین دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے، کلیئرنس آپریشن کے دوران چار سیکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ پانچ شدید زخمی ہوئے ہیں۔
غلاف کعبہ تبدیل کر دیا گیا،ویڈیو
جس کے بعد سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشتگرد حملوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہا رکیا ہےگزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اوردیگر دہشتگرد گروپوں سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔
کور کمانڈرز کانفرنس نے ایک پڑوسی ملک میں کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر گروہوں کو کارروائی کی آزادی، دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی کو نوٹ کیا گیا اور فورم نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیار پاکستان کی سلامتی متاثر کرنے کی بڑی وجوہات ہیں۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو کارروائیوں کیلئے حاصل آزادی اور ان کے محفوظ ٹھکانوں پر مسلح افواج کو تشویش ہے، امید ہے افغان حکومت دوحہ معاہدے کے مطابق اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گی مسلح افواج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں، توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور عبوری حکومت حقیقی معنوں میں دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔
شمالی کوریا نے جاپانی سمندری حدود کے قریب بیلسٹک میزائل فائر کر دیا
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت ایک اور اہم تشویشناک پہلو ہے جس پر فوری توجہ دینے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اس طرح کے دہشت گرد حملے ناقابل برداشت ہیں، ان حملوں پر سکیورٹی فورسز کی طرف سے مؤثر جوابی کارروائی ہوگی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا اور مسلح افواج دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔ کوئٹہ گیریژن آمد پر کور کمانڈر کوئٹہ نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔
اسی حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان اپنی حدود کے اندر عسکریت پسندوں کو لگام ڈالنےکی خواہش رکھتے ہوں یا نہیں، پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی ختم کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
علاوہ ازیں ٹوئٹر پر ایک بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں50 سے 60 لاکھ افغان شہریوں کو 40 سے 50 سال سے حقوق کے ساتھ پناہ میسر ہے لیکن اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں لیکن اب یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی، پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کےتحفظ کے لیےاپنے وسائل بروئے کار لائےگا، افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونےکا حق نہیں ادا کر رہا، افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کر رہا۔