جہموریت اور عوام .تحریر : حنا

0
98

جمہوریت کا مطلب لوگوں کی حکومت ہوتی ہے۔ لوگوں کی وجہ سے ہوتی ہے اور لوگوں کیلئے ہوتی ہے۔جمہوریت ذمہ دار اور جواب دہ حکومت کا نام ہےجموریت ایک نظریہ نہیں ہے ۔ جمہوریت حکومت چلانے کے ایک طریقہ کار کا نام ہے
میں جب سے پیدا ہووی ہوں میں نے ہمارے پاکستان کی جہموریت کو ہمیشہ خطرے میں ہی پایا ہے ۔۔جب عوامی احتجاج ہو مہنگائی کے خلاف ۔جہموریت خطرے میں ۔جب سیاست دان الیکشن ہارنے لگے ۔جہموریت خطرے میں ۔۔جب کسی غریب کی بیٹی وڈیروں کے ہتھے چڑھ جائیں اور غریب سوشل میڈیا پر وڈیو بنا کر حکومت وقت سے مدد مانگے تو بھی جہموریت خطرے میں ۔جب عوام گٹر اور واٹر سپلائ کا مکس پانی پی کر بیمار ہو جائے صاف پانی کا مطالبہ کرے تو بھی جہموریت خطرے میں ۔۔جب سیاست دان ضمیر فروش صحافیوں کو ساتھ ملا اداروں کو گالی گلوچ دے اور ادارے ان پر گرفت مضبوط کرے تو بھی جہموریت خطرے میں ۔جب عوام روٹی مہنگی پر احتجاج کرے تو جہموریت خطرے میں ۔۔جب لوگ حکمرانوں سے تنگ آکر ان کو چپیڑیں جوتے مارنے لگ جائیں تو بھی جہموریت خطرے میں ۔۔لیکن جناب حیرانگی کی بات ہے کہ جب حکمران عوامی ٹیکس پر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جہموریت کو کوی خطرہ نہیں ۔جب عوامی پیسے پر بیرون ملک ساری کابینہ کو لے جا کر عیاشی کی جاے جہموریت کو خطرہ نہیں ۔جب عوام کے فنڈ پر عوامی پیسے پر اپنے بچے کو یورپ کی مہنگی یونیورسٹی میں داخلہ دلوایا جاے تو بھی جہموریت کو خطرہ نہیں ۔جب عوامی فنڈ پر اپنے شاندار بنگلہ بنایا جاے اور غریب کو ٹوٹی سڑک ٹھیک کر کہ ٹرخا دیا جاے ۔تب بھی جہموریت خطرہ میں نہیں ۔۔

عوام کے ٹیکس کے پیسے سے عوام پر پیسہ لگا کر اگلے بیس سال تک جب عوام کو جتاتے ہے ہم تمھارے لیے یہ کیا اتناااااا کچھ کیا ۔ جہموریت کو تب بھی کوی خطرہ نہیں ۔ہسپتالوں میں غریب مریضوں ساتھ نہایت توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے اور سیاست دانوں کو اسی ہسپتال پروٹوکول دیا جاتا ہے جہموریت کو تب بھی کوی خطرہ نہیں ۔۔جناب ۔کسی غریب والدین کا بیٹا سفارش اور رشوت نہ ہونے کی وجہ سے بڑی یونیورسٹی میں داخلہ نہیں لے سکتا یہ جہموریت کو تب بھی خطرہ نہیں۔۔۔ سیاست دانوں کی سرپرستی میں سکول کا ماسٹر دو سو بچوں ساتھ بدفعلی کرتا ہے جہموریت کو تب بھی خطرہ نہیں ۔۔سیاست دانوں کی سرپرستی میں ایک وزیر کی بیٹی اداروں کو گالی گلوچ دیتی ہے اور ماں وزیر کی کردی پہ مزے سے عوامی فنڈ پر عیاشیاں کررہی ہوتی ہے ۔حکومتی ارکان کا حصہ ہوتی ہے لیکن جہموریت کو بالکل خطرہ نہیں۔۔۔اور جب یہ سیاست دان الیکشن ہارتے ہیں ۔۔سیاست ایک کھیل کی طرح آج توں تو کل میں ۔۔لیکن میرے پاکستان میں جو ایک بار اقتدار پہ قابض ہو گیا ۔۔وہ اترنا تو چاہتا ہی نہیں ۔تصور بھی نہیں کرتا کہ کل وہ ہار سکتا ہے ۔۔بس ایک ہی آواز ہوتی ہے کل ہم جیٹ کر مزید یہ کام کریں گے ۔۔ہم سے پانچ سال دس سال یہ اچھا نہیں ہوا ۔ہم اگلے دس سال یہ کریں گے ۔۔ینعی عوام کا خون تو ہر حال میں نچوڑتے رہنا ہے ۔جان نہیں چھوڑنی ۔۔ہارنے کے بعد بچوں کی طرح ایک دوسرے پہ الزامات کی برسات کہ تجھے فوج لیکر آئ تجھے فوج لیکر آئ توں آمر کی گود میں پیدا ہوا تو توں آمر کی گود میں کھیلا ۔توں سلیکٹڈ ہے توں سلیکٹڈ ہے ۔۔جناب آپ نے کبھی آج تک ان سیاست دانوں کو اپنی ناکام کارکردگی کا اعتراف کرتے دیکھا ہے ۔کبھی نہیں دیکھا ہوگا ۔۔کیونکہ اعتراف کرنا تو ان کی توہین ہے ۔۔

یہ جہموریت نہیں ۔یہ خدا کی زمین پر کفر کا نظام ہے ۔۔یہ ایک لفافہ پر چلتے حکمرانوں کی عیاشیوں کا نام ہے ۔۔۔جی ہاں لفافے ۔۔۔اب آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ لفافہ مطلب ضمیر فروش صحافی نہیں جی یہ ضمیر فروش سیاست دانوں پہ بات ہے ۔ جو جب جاتے ہے تو آنے والوں کو بہت اہم پیغام دے کر جاتے ہیں۔۔اور وہ پیغام یہ ہوتا ہے
کسی ملک کے وزیراعظم کے خلاف جب بہت جلوس نکلنے لگے اور نعرے لگنے لگے تو اس نے مخالف جماعت کے سربراہ کو بلوایا ۔اور کہا: مجھے معلوم ہے کہ میرے بعد تم ہی وزیراعظم بنو گے ۔یہ دو لفافے سنبھال کے رکھ لو ۔جب کوی مشکل درپیش آئے تو پہلا لفافہ کھول کر جو کچھ لکھا ہو اس کے مطابق عمل کرنا ۔پھر دوبارہ مصیبت میں مبتلا ہونے پر دوسرا لفافہ کھولنا اور وہ ہی کچھ کرنا جو اس پہ لکھا ہو۔۔
ملک میں انتخابات ہوے مخالف پارٹی کا لیڈر وزیراعظم بن گیا ۔چند سالوں تک اس کی حکومت اچھی چلتی رہی
پھر اس کے غلط کاموں کی وجہ سے اس کے خلاف بھی نعرے لگنے لگے ۔اس نے پہلا لفافہ کھولا اس میں لکھا تھا ۔
تمام الزامات مجھ پر یعنی پرانے وزیراعظم پر ڈال دو
نئے وزیراعظم نے یہی کیا ۔دو تین سال تک عوام خاموش ہو گئ ۔اس کے بعد پھر عوام میں بیداری کی لہر اٹھی اور وزیراعظم کے خلاف جلوس نکلنے
۔

Leave a reply