امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ شہر میں بدترین ٹریفک جام ہے ،
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر کام ہورہا ہے متبادل نہیں، ٹریفک مینجمیٹ کا کوئی نظام نہیں ترقیاتی کام ہونے چاہیے مگر عوام کو تکلیف نہ ہو،6 ہزار ارب روپے ترقیاتی فنڈ زسے کیا کیا کام ہوا ؟ نئی بنائی گئیں تمام سڑکیں سب کھنڈر بن چکی ہیں بلدیاتی الیکشن کانہ ہونا کیا آئین کی خلاف ورزی نہیں ؟ گورنر ہاوس سازشوں کا گڑھ بنا ہوا ہے، کیا مصطفی ٰکمال ان کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں؟ سندھ بھر بلدیاتی اداروں کے خلاف سازش ہورہی ہے، چیف الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایکشن لیں،اگر الیکشن کمیشن کارروائی نہیں کرے گا تو ہم عدالت جائیں گے،ناجائز ایڈمنسٹریرز کی تقرری ختم کی جائے،لوگ خود اسٹریٹ کریمنلز کو مار رہے ہیں عوام کے قانون کو ہاتھ میں لینے سے مزید انارکی اور افراتفری پھیلے گی ایم کیو ایم کے جتنے گروپ مل جائیں ،عوام ان کو مسترد کرچکی ہے،
حافظ نعیم کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے غلط مردم شماری منظور کرائی ، پیپلز پارٹی چاہتی ہی نہیں ہے کہ کراچی آبادی کو درست گنا جائے کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے اور امن وامان کی بہتر صورتحال کے لیے شہر کی پولیس میں 80 فیصد مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے سندھ پولیس کے 40 ہزارسے زائد اہلکار کراچی میں تعینات ہیں ایک فیصد کا تعلق بھی کراچی سے نہیں،اس وقت کراچی میں سب سے سستی چیزانسانی جان بن گئی ہے ایک ماہ میں کورنگی سے 4 شہریوں کو مزاحمت کرنے پر شہید کردیا گیا
بارش کے بعد کی صورتحال ، میئر کراچی نے گورنر سندھ سے ملاقات میں وفاق سے مدد مانگ لی
سیاسی ایڈمنسٹریٹر نے کراچی کو ڈبو دیا،جماعت اسلامی