عملی زندگی کے لئے حضرت عائشہ کے کردار سے رہنمائی لینی چاہئے،ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کی رحمت ہی رحمت ٹرانسمیشن میں گفتگو

0
111

عملی زندگی کے لئے حضرت عائشہ کے کردار سے رہنمائی لینی چاہئے،ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کی رحمت ہی رحمت ٹرانسمیشن میں گفتگو

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کے مہینہ میں سوشل میڈیا کی سب سے بڑی رمضان ٹرانسمیشن مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر جاری ہے، آج سترہویں روزے کے افطار ٹرانسمیشن کا آغاز ہو چکا ہے

رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی گئی، افطار ٹرانسمیشن میں سینئر صحافی و اینکر پرسن کے ہمراہ علماء کرام گفتگو کر رہے ہیں. آج کی ٹرانسمیشن میں حضرت عائشہ صدیقہ کے حالات زندگی اور سیرت طیبہ سمیت دیگر موضوعات پر بات چیت کی جا رہی ہے.

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمیں امہات المومنین کی زندگی سے سبق سیکھنا چاہئیے اور انہیں فالو کرنا چاہئے، ہم تو طالب علم ہیں، سیکھنے والے ہیں

مولانا عبدالشکور حقانی نے کہا کہ سورۃ الاحزاب میں اللہ نے فرمایا کہ مومنوں کے نزدیک اپنے نبی کی ذات اپنی جان سے زیادہ عزیز ہوتی ہے، جب تک نبی کو سب سے زیادہ محبوب نہ رکھیں زیادہ اہمیت نہ دیں تو وہ مومن ہی نہیں،اور جو مومن ہے تو نبی کریم کی ازواج ان کی مائیں ہیں اور خونی ماؤں سے بھی زیادہ یقین اور بھروسہ محبت دینی ہو گی، حضرت عائشہ پر منافقین نے الزام لگایا تو اللہ نے سورۃ نور نازل کر کے گواہی دی، اب اصول یہ ہے کہ جن لوگوں نے الزام لگایا انکو سزا تو ملی لیکن انکے اوپر کفر کا فتویٰ نہیں تھا، اب اگر کوئی شخص غلط گمان بھی پیدا کرے گا تو وہ کافر ہو جائے گا کیونکہ وہ قرآن کا منکر ہو گا

حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نبی کی محبوبہ ہوں اور نبی کے محبوب ابوبکر کی بیٹی ہوں، نبی کریم سے پوچھا گیا تھا کہ آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ صدیقہ، اسکے بعد پوچھا گیا کہ کس مرد سے زیادہ محبت تو نبی کریم نے فرمایا کہ ابوبکر صدیق

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ نبی کریم کی جو ازواج مطہرات ہیں وہ عشرہ مبشرہ میں شامل میں لوگ ،ان پر تبرا کریں تو اسلام سے باہر ہو جاتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے

ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی نے کہا کہ آج جس موضوع کا انتخاب کیا یہ انتہائی اہم ہے، ہم تحریک اسلام کے کرداروں کو پس پشت ڈال کر غفلت برت رہے ہیں،نوجوانوں کو اس حوالہ سے آگاہی دینا ہو گی، یہ اہم موضوع ہے، ہمیں اپنی عملی زندگی کے لئے ان کرداروں سے رہنمائی لینی چاہئے، حضرت عائشہ کا مرتبہ ،مقام سب سے زیادہ ہے، آج علماء کرام دین سیکھنے کے لئے حضرت عائشہ کے محتاج ہیں، انہون‌نے احادیث کی روایات بہت زیادہ کی ہیں، امت کی رہنمائی کے لئے نصف صدی تک نبی کریم کی وفات کے بعد زندہ رہیں، انکی سیرت کا البم نکالیں اور وہ واقعات پڑھیں حضرت عائشہ نبی کریم کی زندگی میں خوشیاں لے کر آئیں،محبت لے کر آئیں

ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کا مزید کہنا تھا کہ تیمم کی سہولت کی وجہ حضرت عائشہ کی وجہ سے ملی، نبی کریم سو گئے تھے اور انکو جب نماز کے لئے اٹھایا گیا تھا تو نبی کریم نے تیمم کا حکم دیا تھا،نبی کریم کبھی ان سے ناراض نہ ہوئے، سیرت امہات المومنین کے واقعات ہمارے بار بار دکھانے چاہئے تا کہ ہماری بیٹیوں کی اصلاح ہو سکے.

ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کا مزید کہنا تھا کہ جو چیز معاشرے میں ڈسکس ہوتی ہے ہھر وہی وارد ہوتی ہے، حضرت عائشہ بہت بڑی سعادت والی تھیں، اللہ نے قرآن کریم میں ان کے حوالہ سے تذکرہ کیا، یہ انکے بارے میں اللہ کی بہت بڑی گواہی تھی، اور منافقین کے الزام کو رد کیا، عورت کو نبی کریم نے خوشبو کے ساتھ یاد کیا، حضرت عائشہ خواتین کی بھی رہنمائی کرتی تھیں، ابوبکر صدیق کی بیٹی ہونا بھی حضرت عائشہ کا اعزاز تھا، نبی کریم جب آخری عمر میں بیمار تھے اور انکے لئے جو دوا آتی تھی وہ جضرت عائشہ دیتی تھیں، امت کی بیٹیوں کو پتہ چلے کہ انکے نکاح میں انکی مرضی کو فوقیت حاصل ہے، نکاح لڑکی کی رضا مندی سے ہو گا، حضرت عائشہ کی روایات نبی کریم سے محبت کے حوالہ سے ہمیں ان کو پڑھنا چاہئے، عمل کرنا چاہئے، اسی سے ہمیں کامیابی ملے گی.

ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کا مزید کہنا تھا کہ ان روشن کرداروں کا تذکرہ کرتے رہیں تو ہم اپنی زندگیوں کو خوبصورت بنا سکتے ہیں.

ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کا مزید کہنا تھا کہ عشرہ مبشرہ نبی کریم کے وہ دس صحابہ ہین جن کو دنیا میں جنت کی بشارت ملی تھی، ان میں سے چار خلفاء کرام تھے ،چھ صحابہ کرام اور تھے، یہ بہت بڑی بات ہے کہ انکو دنیا میں جنت کی خوشخبری ملی، آپ ایک ایک دن پروگرام کریں جس میں ایک ایک صحابی پر پروگرام کریں،ہمارے مسلمانوں کے درمیان جو فرقے ہیں ہمیں یہ بات سیکھنی چاہئے کہ صحابہ کرام ایک دوسرے سے بڑھکر ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے، میں سمجھتی ہوں کہ فرقہ اور مسلک کی کوئی پابندی نہیں، ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے، تمام مسالک کے لوگ رہتے ہیں، علما کرام بھی احترام کرتے ہیں، جو کم علم لوگ ہوتے ہیں ان میں تواضع نہیں ہوتی، علم تواضع دیتا ہے، جس میں علم زیادہ ہوتا ہے وہ تکبر نہیں کرتا، اتراتا نہیں ہے.

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی نے کچھ کتابیں لا کر دی تھیں میں جب بھی اپنی والدہ کے لئے دعا کرتا ہوں تو امہات المومنین کے لئے دعا بھی کرتا ہوں، ڈاکٹر سمعیہ نے کہا کہ بہت اچھی بات ہے، نیکی کو آگے پھیلانا چاہئے، تمام انبیا کرام کو درود و کریم میں یاد رکھا کریں،اللہ کرے آنے والی نسل دین اسلام پر چل سکے.

مذہیی سکالر رافعہ عروج ملک نے کہا کہ آج کا دن اہم ہے، عائشہ صدیقہ ہمارے لئے رول ماڈل ہیں،ا نکی زندگی پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی کو خوبصورت بنا سکتے ہیں،جب عائشہ صدیقہ کا نکاح ہوا تواسوقت انکی عمر بہت چھوٹی تھی، نکاح کے وقت بھی وہ گڑیا سے کھیلا کرتی تھیں اور انہیں جھولا سے کھیلنے کا بھی شوق تھا، عائشہ صدیقہ کے والد کا بھی دین اسلام کے لئے اہم کردار تھا، اولاد والدین کی خصوصیات پر عمل کرتی تھیں، ان پر ابوبکر صدیق سے یہ عادات منتقل ہوئی تھیں، عائشہ صدیقہ سے علم حاصل کرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد صحابہ کرام کی ہے، مختلف علوم میں انکا کوئی ثانی نہیں تھا، زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں، ابتدائی طبی امداد میدان جگ مین دیا کرتی تھیں، آپ میں تمام خوبیاں پائی جاتی تھیں.

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہم امہات المومنین، اصحاب بدر، عشرہ مبشرہ کی بات کرتے ہین وہ ہمارے دین کے محافظ تھے، ہمیں انکے حوالہ سے دفاع کرنا چاہئے

مولانا حقانی نے کہا کہ ہر صحابی جنتی ہے، اللہ نے ان سے جنت کا وعدہ کیا ہے، صحابہ سے اللہ نے خود غلطیاں کروائیں تا کہ امت کو مسائل کا پتہ چلے، جہاں بھی غلطی ظاہر ہوئی قرآن میں اللہ نے ساتھ ہی فرما دیا کہ میں انہیں معاف کرتا ہوں.

مولانا عبدالشکور حقانی کا مزید کہنا تھا کہ نبی کریم نے ایک جنگ میں جب صحابہ کرام نے بات نہ مانی تو اس سے جو نقصان ہوا اس پر ناراضگی کا اظہار کیا لیکن پھر اللہ نے کہا کہ میں سفارش کرتا ہوں کہ میرے محبوب ان کو معاف کر دیں، انکے سامنے ہاتھ اٹھا کر کہیں کہ انکو اللہ نے معاف کر دیا، آئندہ بھی انکو مشورے میں شامل کریں، اس سے بڑی صحابہ کی عظمت کیا ہو گی.

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہم کچھ چیزوں سے نظریں نہیں چرا سکتے، جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں کچھ چیزیں پسند ہیں ،کچھ نہیں، اسی تناظر میں دیکھیں کچھ لوگ اہل اسلام میں تفرقہ ڈالتے ہیں اسکو کیسے دیکھتے ہیں جس پر مولانا عبدالشکور حقانی نے کہا کہ صحابہ کے فضائل کو بیان کرنا چاہئے، صحابہ کرام اپنے وقت کے مجتہد ہیں، حضرت عائشہ زمانے کی دس بڑی مفتیوں میں شامل تھیں، حدیث ہے کہ جب مجتہد اجتہاد کرتا ہے تو اسکا مسئلہ غلط بھی ہو تو اللہ اسکا ثواب دیتا ہے،اگر مسئلہ صحیح ہو تو زیادہ ثواب ملتا ہے

رافعہ عروج ملک نے کہا کہ نبی کریم کو شان ملی ہے وہ کسی کو نہیں ملی، صجابہ کرام کی الگ شان ہے، دونوں طرف مجتہدین تھے، ان میں اختلاف رائے کے باوجود عزت، ادب نظر آتا ہے، عشرہ مبشرہ دس لوگ ہیں جنہیں دنیا میں جنت کی بشارت دے دی گئی تھی،نبی کریم نے دنیا میں ہی زندگی میں ان صحابہ کرام کو جنت کی بشارت دی، نبی کریم کی زبان سے کوئی لفظ اسوقت تک نہ نکلتا جب تک وحی نہ آتی ہو

مولانا عبدالشکور حقانی کا کہنا تھا کہ نبی کریم اپنی خواہش سے نہیں بلکہ اپنے ہونٹوں سے حرکت دیتے ہیں، نبی کریم نے اللہ کے حکم سے عشرہ مبشرہ کو جنت کی بشارت دی اور ایک ہی مجلس میں ان تمام صحابہ کرام کو جنت کی خوشخبری دی گئی،درجات نبیوں کے بھی ہیں،صحابہ کرام میں بھی درجات ہوں گے، ہمارا ایمان اور عقیدہ یہ ہونا چاہئے کہ ساری کائنات کے کافروں کو جمع کر لئے جائے تو وہ ایک مسلمان کے برابر نہیں ہو سکتے، تمام صحابہ کی شان کو جمع کیا جائے تو وہ حضرت علی کی شان کے برابر نہیں ہو سکتے، جضرت علی حضرت عثمان اور حضرت عثمان حضرت عمر ، حضرت عمر حضرت ابوبکر کے برابر نہیں ہو سکتے.

Leave a reply