امریکا کا جاپان میں فوجی موجودگی بڑھانے کا فیصلہ: علاقائی کشیدگی میں اضافہ

0
74
us force

امریکہ نے حال ہی میں ایک اہم فوجی فیصلہ کیا ہے جو مشرقی ایشیا کی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ جاپان میں اپنی فوجی موجودگی کو نہ صرف بڑھائے گا بلکہ وہاں موجود اپنے عسکری ڈھانچے کو بھی جدید بنائے گا۔یہ فیصلہ چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں لیا گیا ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ چین کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ قدم ضروری ہے۔ اس منصوبے کے تحت، امریکہ جاپان میں ایک نیا جوائنٹ فورس ہیڈکوارٹر قائم کرے گا۔جاپان کی حکومت نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ جاپان خود بھی چین اور شمالی کوریا سے پیدا ہونے والے خطرات سے پریشان ہے اور وہ امریکہ کے ساتھ اپنے عسکری تعاون کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
فی الحال، امریکہ کے تقریباً 54,000 فوجی جاپان میں تعینات ہیں۔ نئے منصوبے کے تحت، یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔ نیا جوائنٹ فورس ہیڈکوارٹر جاپان کی مجوزہ جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔اس فیصلے سے پہلے، اپریل 2024 میں امریکی صدر جو بائیڈن اور جاپانی وزیراعظم فومیو کشیدا نے واشنگٹن میں ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ علاقے میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔ چین پہلے ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ اس نئے فیصلے سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔عالمی برادری اب اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ چین اس صورتحال پر کیا ردعمل دے گا۔ کچھ تجزیہ کار خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اس سے علاقے میں ایک نئی مسابقت تسلیحات کا آغاز ہو سکتا ہے۔
اگرچہ امریکہ اور جاپان کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ مشرقی ایشیا میں فوجی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں اس علاقے میں مزید اہم گھٹنا ؤں کی توقع کی جا سکتی ہے۔

Leave a reply