واشنگٹن میں امریکا کی قومی سلامتی سے متعلق اہم اجلاس جاری ہے جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہیں، وائٹ ہاؤس حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق اجلاس میں ایران کے خلاف ممکنہ جنگ میں شمولیت کے حوالے سے فیصلہ متوقع ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے مشرق وسطیٰ میں اپنے جنگی طیارے منتقل کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا کو ایران کی فضائی حدود پر مکمل اختیار حاصل ہو چکا ہے، اور فی الحال ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کو ہدف بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس جدید فضائی نگرانی اور دفاعی نظام موجود ہے، لیکن یہ نظام امریکی دفاعی ٹیکنالوجی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی ملک امریکا جیسے جدید ہتھیار اور نظام نہیں بنا سکتا۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی انٹیلی جنس کے پاس معلومات موجود ہیں کہ ایران کے سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں، تاہم فی الحال ان پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں۔ٹرمپ نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دے کیونکہ امریکا نہیں چاہتا کہ کوئی میزائل شہریوں یا امریکی اہلکاروں کو نقصان پہنچائے۔

امریکی کانگرس کی رکن الہان عمر مشرق وسطیٰ میں امریکی مداخلت کی سخت مخالفت

امریکی کانگرس کی رکن الہان عمر نے مشرق وسطیٰ میں ممکنہ امریکی مداخلت پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکی عوام کو بلاجواز جنگوں میں شامل کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔الہان عمر کا کہنا تھا کہ نہ تو امریکہ پر کوئی حملہ ہوا ہے اور نہ ہی کسی امریکی کو کوئی فوری خطرہ ہے، لہٰذا اسرائیل کی جنگ میں دوبارہ مداخلت مناسب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امن کے خواہشمند امریکیوں کو اس موقع پر آواز اٹھانی چاہیے تاکہ آئندہ نسلوں کو طویل اور مہنگی جنگوں سے بچایا جا سکے۔الہان عمر نے کانگرس اور امریکی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مل کر امریکہ کو ایک نئی تباہ کن جنگ سے بچائیں۔

ایرانی میزائل حملوں کے بعد اسرائیلی شہری یاٹس کے ذریعے فرار ہونے لگے

اسرائیلی طیارے ترکیہ کی حدود میں داخل ، ترک طیاروں کی فوری جوابی پرواز

روس کی ایران اسرائیل تنازع پر ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش، اسرائیل کی ہچکچاہٹ برقرار

آیت اللّٰہ خامنہ ای نے جنگی اختیارات پاسداران انقلاب کو منتقل کر دیے

Shares: