بھارت کے ضلع امرتسر کے علاقے مجیٹھا میں زہریلی شراب پینے کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد کی جان چلی گئی، جبکہ پانچ دیگر افراد اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

یہ واقعہ پیر کی شام سے منگل کی صبح کے درمیان پیش آیا، جس میں مختلف دیہاتوں میں لوگوں نے مقامی طور پر تیار کی گئی غیرقانونی شراب پی، جس کے بعد زہریلی شراب سے موت کا سلسلہ جاری رہا۔ابتدائی رپورٹس کے مطابق، متاثرین نے جو شراب پی تھی، وہ ممکنہ طور پر میتھانول (میتھائل الکحل) کی خطرناک مقدار پر مشتمل تھی۔ میتھانول ایک انتہائی زہریلا کیمیکل ہے، جو جسم کے اعصابی نظام کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے اور اکثر اس سے بینائی کی ضیاع یا موت واقع ہوتی ہے۔

ضلع امرتسر کے ایس ایس پی منیندر سنگھ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب تک تھروال، مڑی، پاتالپوری اور بھنگالی دیہاتوں سے 12 ہلاکتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اموات کا سلسلہ پیر کی شام شروع ہوا تھا اور یہ تمام دیہات مجیٹھا اسمبلی حلقے کے تحت آتے ہیں۔ پولیس نے فوری طور پر ایف آئی آر درج کرلی ہے اور متاثرین کی شناخت کے ساتھ ساتھ اس سانحہ میں ملوث افراد کی تلاش کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جب پنجاب میں زہریلی شراب کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہوں۔ 2020 میں بھی ایک سانحہ پیش آیا تھا جس میں 100 سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس کے باوجود غیرقانونی شراب کا کاروبار تاحال جاری ہے، جس کی روک تھام کے لیے حکومت کی طرف سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔اس واقعہ پر عوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیرقانونی شراب کی تیاری اور فروخت کا نیٹ ورک بے نقاب کرکے اسے ختم کیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے المناک واقعات سے بچا جا سکے۔ کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور اس کے خلاف سخت کارروائیاں کرے تاکہ اس سے مزید انسانی جانیں ضائع نہ ہوں۔

Shares: