بھارت کے معروف صنعتکار انل امبانی کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جہاں ای ڈی کی تفتیش کے بعد اب مرکزی تفتیشی ادارہ سی بی آئی بھی ان کے خلاف 17000 کروڑ روپے کے مبینہ بینک دھوکہ دہی معاملے میں کارروائی کر رہا ہے۔ سی بی آئی کی ٹیم ہفتہ کی صبح تقریباً 7 بجے انل امبانی کے گھر "کف پریڈ سیونڈ” پہنچ کر تلاشی مہم کا آغاز کیا، جس میں 7 سے 8 افسر شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق، انل امبانی اس وقت اپنے گھر میں اہلخانہ کے ساتھ موجود ہیں اور سی بی آئی کی ٹیم نے ان کے گھر اور دیگر جڑے ہوئے مقامات پر دستاویزات کی تلاش شروع کر دی ہے۔ یہ کارروائی انل امبانی اور ان کی کمپنیوں کے خلاف بینک قرضوں کے حوالے سے مبینہ دھوکہ دہی کی تحقیقات کے تحت کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق، سی بی آئی انل امبانی کی کمپنیوں اور یس بینک کے درمیان مالی لین دین سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ اس معاملے کی گہرائی میں جا کر حقائق کا پتہ چلایا جا سکے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی بی آئی نے ریلائنس کمیونکیشنز کے خلاف بینک دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا ہے، جس کے تحت اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو تقریباً 2 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان پہنچنے کا الزام ہے۔ اس کیس میں تفتیش کے دوران کمپنی کے کئی دفاتر اور ٹھکانوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں تاکہ ثبوت اکٹھے کیے جا سکیں۔گذشتہ یکم اگست کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بھی 17000 کروڑ روپے کے قرض فراڈ کیس میں انل امبانی کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا، جو اب اس تحقیقات کی کڑی ہے۔
انل امبانی کے زیر ملکیت ریلائنس انفراسٹرکچر اور ریلائنس پاور کے شیئرز بھی حالیہ دنوں میں زبردست دباؤ کا شکار ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران دونوں کمپنیوں کے شیئرز میں تقریباً 22 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ گراوٹ سرمایہ کاروں میں بڑھتے ہوئے خدشات کی عکاسی کرتی ہے۔اگرچہ ریلائنس انفراسٹرکچر کو حال ہی میں نورتن کمپنی این ایچ پی سی سے ایک بڑا آرڈر ملا ہے، اور ریلائنس پاور کی ایک معاون کمپنی نے بھوٹان میں جوائنٹ وینچر قائم کیا ہے، مگر موجودہ قانونی اور مالی چیلنجز کے باعث ان کمپنیوں کی قدر پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔