پاکستان میں بحران کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت میں ایک اہم بریفنگ کا اہتمام کیا گیا، جس کا مقصد پاکستان میں جاری سیاسی حالات اور جمہوریت کے تحفظ پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ اس تقریب کا اہتمام "فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان یوکے” نے کیا۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنماؤں سمیت دیگر سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔تاہم پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اور صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہ ملی
تقریب میں شہزاد اکبر، اظہر مشوانی، ذلفی بخاری اور دیگر سیاسی شخصیات نے خطاب کیا، جبکہ برطانوی پارلیمنٹ کے بعض اراکین بھی موجود تھے۔ تاہم، رپورٹس کے مطابق اس بریفنگ کے دوران تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر کو تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا، جس کے بعد تقریب بدنظمی کا شکار ہو گئی۔ اس دوران متعدد صحافیوں کو بھی شرکت سے روکا گیا، جس نے اس تقریب کے ماحول کو متاثر کیا۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ ڈین ہینن نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خاص طور پر پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کی حمایت کی اور کہا کہ پاکستان میں تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ ملک میں جمہوریت کی فضا قائم ہو سکے۔
تقریب کے اختتام پر صحافیوں کے ایک گروپ نے منتظمین سے احتجاج کیا، جس کا مقصد ان افراد کو تقریب میں شرکت سے روکنے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرنا تھا۔ صحافیوں نے اس اقدام کو غیر جمہوری اور آزادی صحافت کے خلاف قرار دیا۔
بزنس ٹائیکون انیل مسرت اور عمران خان کے جگری دوست صاحبزادہ جہانگیر کو پی ٹی آئی کی تقریب میں دو بار کوشش کے باوجود بھی گھسنے نہیں دیا گیا ،تو وہیں صحافیوں کو بھی نہیں جانے دیا گیا جس پر صحافیوں نے احتجاج کیا ، پی ٹی آئی کی جانب سے پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ پر مبنی تقریب کی وجہ سے صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی گئی، برطانیہ سے خاتون صحافی سفینہ خان نے ایکس پر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر ہال میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کو ہال میں نہیں جانے دیا گیا، سفینہ خان کا کہنا تھا کہ انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر جو عمران خان کے قریبی ہیں اور یہاں لندن میں وہ پروگراموں کی قیادت کرتے تھے آج ان کو پی ٹی آئی پروگرام میں ہی داخل نہیں ہونے دیا گیا، دروازے بند کر دیئے گئے،
ڈاکٹر شمع جونیجو ایکس پر لکھتی ہیں کہ آج برطانوی پارلیمنٹ کے ایک کمیٹی روم میں پاکستان میں ہیومن رائٹس کی پابندیوں کا رنڈی رونا رونے والے زلفی بخاری نے اپنی ہی پارٹی پی ٹی آئی کے بانی سینئر رہنماؤں کے ایونٹ میں داخلے پر پابندی لگوا دی ،یہ تو حالت ہے ان کی اپنی tyranny اور fascism کی-
سفینہ خان کا کہنا تھا کہ صحافی جو بہت سارے جن کو دعوت نہیں ملی تھی، زلفی بخاری اور دیگر نے انکو اندر جانے دیا، کسی صحافی کو اندر نہیں جانے دیا گیا، مرتضیٰ علی شاہ اندر گئے ، خوف یہ تھا کہ ہم پاکستان کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے کو ایکسپوز کریں گے، اسلئے ہمارے نام لے کر کہا گیا کہ ہمیں اندر نہیں جانے دیں گے، میڈیا سے خوف تھا، مرتضیٰ علی شاہ کو بھی دعوت نہیں تھی لیکن وہ اندر گئے، دو صحافی انوائیٹڈ تھے آفیشلی پتہ نہیں وہ پی ٹی آئی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں،
ایک اور صحافی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ ہو رہا ہے، برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں ،بطور پرائیویٹ ایونٹ پی ٹی آئی نے پروگرام کیاکوئی سوال نہ کرے اس لیے صحافیوں کو نہیں جانے دینا، بغیر دعوت نامے کے لوگ گئے ، صحافیوں کو باہر بھیجنے کا کہا گیا، ہم نے یہاں احتجاج کیا، جس پر آرگنائزر نے سیکورٹی بلا لی اور کہا کہ انکو واپس بھیجیں، پارلیمنٹ کی کمیٹی روم میں آج جو کچھ ہوا ٹارگٹ کر کے پی ٹی آئی نے صحافیوں کو باہر نکلوایا تا کہ جو پروپیگنڈہ ہونا ہے اسکو پھیلایا جا سکے،
https://x.com/BaaghiTV/status/1879772988758949939
آرگنائزر سفینہ فیصل نے پروگرام آرگنائزر تھیں، سفینہ فیصل سے صحافیوں نے سوال کئے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہ دیئے، انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر کو نکالے جانے پر انہوں نے کہا کہ وہ لیٹ ہو گئے جس وجہ سے سیکورٹی نے انہیں اندر نہیں جانے دیا،30 اراکین پارلیمنٹ تھے،








