لنڈی کوتل: تعلیم و صحت کا بحران، اے این پی نے بچاؤ تحریک کا اعلان کر دیا

2 ہفتے قبل

لنڈی کوتل (باغی ٹی وی رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی تحصیل لنڈی کوتل کے صدر زبیر ولی شینواری نے کہا ہے کہ لنڈی کوتل میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کا بحران سنگین شکل اختیار کر چکا ہے، عنقریب "لنڈی کوتل بچاؤ تحریک” کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔ وہ خیبر پریس کلب لنڈی کوتل (رجسٹرڈ) میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر اے این پی کے جنرل سیکرٹری عبدالجبار آفریدی، سینئر نائب صدر شفیع اللہ، حاجی پرویز، سمید اللہ، ندیم اور اظہار آفریدی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

زبیر ولی شینواری نے کہا کہ لنڈی کوتل میں تعلیم کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے، حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر 37 پرائمری اسکولوں کے غیر فعال ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جو نہایت تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں، دوسری جانب موجودہ اسکولوں میں سٹاف کی شدید قلت ہے۔ "پرائمری اسکولوں میں اکثر صرف دو اساتذہ تعینات ہیں، جن میں سے ایک بھی اگر چھٹی پر ہو تو دوسرے کو ایک سو سے زائد بچوں کو سنبھالنا پڑتا ہے، یہ ناانصافی ہے اور تعلیم کے ساتھ کھلا مذاق ہے”، انہوں نے کہا۔

زبیر شینواری کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے دہشت گردی کے سخت ترین دور میں بھی تعلیم کو فروغ دیا، لیکن آج جب حالات نسبتاً بہتر ہیں تو صوبائی حکومت نہ نئے اسکول تعمیر کر رہی ہے اور نہ ہی موجودہ اداروں کو مطلوبہ سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ اس تحریک میں اے این پی کا ساتھ دیں کیونکہ تعلیم اور صحت کے مسائل کسی ایک پارٹی نہیں بلکہ پورے علاقے کا اجتماعی مسئلہ ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران جنرل سیکرٹری اے این پی لنڈی کوتل، عبدالجبار آفریدی نے ڈی ایچ کیو ہسپتال لنڈی کوتل میں جاری مسائل پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قانونی طور پر اسپتال میں 22 ڈاکٹروں کی تعیناتی ضروری ہے مگر اس وقت صرف 11 ڈاکٹرز خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں سے اکثر اکثر غیر حاضر ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں بجلی کا مستقل مسئلہ بھی موجود ہے، جس کے باعث بلڈ بینک سمیت دیگر اہم شعبے مکمل طور پر غیر فعال ہو چکے ہیں۔

عبدالجبار آفریدی نے مزید کہا کہ ضلع خیبر میں محکمہ صحت کی نئی آسامیوں میں لنڈی کوتل کے نوجوانوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) کو قانونی طور پر لنڈی کوتل ہسپتال میں موجود ہونا چاہیے، لیکن ان کا دفتر جمرود میں قائم ہے جو مقامی آبادی کے ساتھ ایک اور زیادتی ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، وزیر صحت، وزیر تعلیم اور چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ لنڈی کوتل کے تعلیم اور صحت کے مسائل کا فوری نوٹس لیا جائے، غیر فعال اسکولوں کو فعال کیا جائے، اسپتال میں ڈاکٹروں اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور لنڈی کوتل کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دیے جائیں۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں

Latest from پاکستان