بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پھنسی پاکستانی خاتون انتقال کر گئی. انصار برنی کا انکشاف
اقوام متحدہ میں سابقہ مشیر خاص برائے انسانی حقوق ایڈووکیٹ انصار برنی نے انکشاف کیا ہےکہ گزشتہ دس سے پندرہ سال کے دوران بھارتی مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں سے شادیاں کرکے کشمیر میں جانے والی تین سو سے زائد پاکستانی خواتین ان کے بچے اور مرد انتہائی برے حالات میں زندگی بسر کر رہی ہیں. انہوں نے کہا کہ وہاں پھنسنے والوں میں سے ایک خاتون امبرین انتہائی کسمپرسی کی حالت میں انتقال کر گئی ہے جسے مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی حکام نے سپرد خاک کر دیا ہے. جب کہ اس کے بارے میں نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام کو بھی مطلع نہیں کیا گیا.انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈاون اور کرفیو کی وجہ سے وہاں پر موجود کئی پاکستانی خواتین کو اپنے شوہروں کے بارے میں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں پر ہیں جب کہ کچھ شوہروں کو اپنی خواتین کا پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کن حالات میں ہیں. بھارتی حکومت کی طرف سےمقبوضہ کشمیر میں طویل عرصہ سے نافذ کئے گئے کرفیو اورلاگ ڈاونکافی عرصہ بیت گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں خوراک اور جان بچانے والی ادویات کی کمی کے باعث ہزاروں کشمیریوں بشمول خواتین و بچوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور دن بدن انسان مرنے کے اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں لیکن پاکستانی حکومت نے وہاں پر پھنسے پاکستانیوں کی رہائی پر پوری طرح خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور خواتین بچوں مردوں کی عملی مدد کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے جو انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی آئین اور نئے قانوں کے تحت مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ 15 سال سے پھنسے پاکستانیوں کو وہاں کی شہریت نہیں مل سکتی اور جب شہریت نہیں ملتی تو ٹریولنگ کاغذات نہیں ملیں گے ان کی کوئی دادرسی نہیں کرتاانہوں نے کہاکہ جب بھارت میں انسانیت کی خلاف ورزی پر ہم کھلے عام مذمت کرتے ہیں آیا پاکستان میں کوئی ایسا وزیر کوئی ایسا شخص نہیں جو اس مسئلہ پر دو الفاظ بلند کرے،انصار برنی نے حکومت پاکستان سے انسانیت کے ناطے ایک مرتبہ پھر پر زور اپیل کی کہ خدارا بھارت سے احتجاج کیا جائے کہ
کشمیر میں پھنسی تین سو سے زائد پاکستانی خواتین، ان کے بچوں اور شوہروں کی واپسی کیلئے فوری طور پراقدامات کئے جائیں.