غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے پر دنیا بھر میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے، متعدد ممالک میں اسرائیلی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کے دفتر کے باہر سیکڑوں مظاہرین نے جمع ہو کر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں پیدا کردہ قحط کے خلاف احتجاج کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اس نسل کشی کو روکا جائے۔برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر ہزاروں مظاہرین نے خالی برتن بجا کر غزہ میں جاری غذائی قلت پر احتجاج ریکارڈ کرایا اور فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

کینیڈا کے شہر مونٹریال میں بھی فلسطینیوں کے حق میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور اسرائیلی بربریت کے خلاف نعرے لگائے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ خود اسرائیل میں بھی عرب کمیونٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے غزہ سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں "غزہ اکیلا نہیں”، "بھوک کو ہتھیار بنانا جنگی جرم ہے” جیسے نعرے لگائے گئے اور نیتن یاہو حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر غزہ میں امداد کی فراہمی بحال کی جائے۔

دیگر ممالک میں بھی غزہ سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا جن میں جرمنی، چلی، صومالیہ، یمن اور ایران شامل ہیں۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ فلسطینی عوام کو بھوک اور محاصرے سے نجات مل سکے۔

وزیراعظم اور حافظ نعیم کا غزہ پر اظہار تشویش، امداد کی بحالی پر زور

برطانیہ کا اردن کے ساتھ مل کر غزہ میں فضائی امداد پہنچانے کا منصوبہ

اسحاق ڈار فلسطین عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے

Shares: