نئی دہلی دھماکے کے عینی شاہد دھرمندر کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس نے بھارتی میڈیا اور حکومتی بیانات میں واضح تضادات کو بے نقاب کر دیا۔
عینی شاہد کے مطابق دھماکہ اُس وقت ہوا جب وہ مخالف سمت سے گزر رہا تھا۔ اُس نے بتایا کہ گاڑی کے اندر چار جلی ہوئی لاشیں موجود تھیں، جبکہ باہر دو افراد ہلاک اور ایک زخمی دیکھا گیا۔گواہ نے بتایا کہ گاڑی سفید رنگ کی سوزوکی ماروتی تھی، جس کی نمبر پلیٹ محمد ندیم (ہریانہ) کے نام پر تھی۔ تاہم بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور سرکاری میڈیا اسے Hyundai قرار دے رہے ہیں۔دھرمندر کے مطابق گاڑی کے مالک کا نام ندیم تھا، لیکن RAW سے منسلک ٹرولز سوشل میڈیا پر اسے سلمان اور بھارتی میڈیا طارق ظاہر کر رہا ہے۔
عینی شاہد نے کہا کہ گاڑی میں ہی 4 سے 5 افراد ہلاک ہوئے، جس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ ’’دہشتگرد حملہ‘‘ تھا تو آدھی ہلاکتیں خود حملہ آوروں کی کیسے ہوئیں؟مبصرین کے مطابق واقعے کے بعد بھارتی میڈیا نے حقائق کی بجائے پراپیگنڈا مہم شروع کر دی، جبکہ مودی سرکار ایک بار پھر حقیقت کے بجائے اپنی گھڑی ہوئی کہانی پر یقین کرتی نظر آ رہی ہے
بھارتی میڈیا کا نیا فالس فلیگ ڈرامہ بے نقاب، جھوٹے الزامات اور پراپیگنڈا مہم تیز
27ویں آئینی ترمیم آج قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ،ایجنڈا جاری
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور معروف کالم نگار عرفان صدیقی چل بسے








