قصور
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ لاہور ریجن بی نے موضع بوجھ کی زمینوں کی رجسٹری فراڈ کیس میں بڑا قدم اٹھاتے ہوئے سابق رجسٹری محرر آصف رشید، استخار ROD نائب تحصیلدار سمیت نو ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ کارروائی ایف آئی آر نمبر سات سو پینتالیس / دو ہزار چوبیس کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی رجسٹریوں اور فراڈ کے ذریعے زمینوں کے غیر قانونی انتقال کیے، جن میں سرکاری ریکارڈ میں رد و بدل اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے سنگین جرائم سامنے آئے۔ ملزمان میں رجسٹری محرر، نائب تحصیلدار، وکیل اور دیگر افراد شامل ہیں جو ایک منظم نیٹ ورک کی صورت میں کام کرتے رہے۔
ادھر ڈپٹی کمشنر آفس قصور میں اسی کیس سے متعلق ایک محکمانہ انکوائری بھی ایک سال سے زائد عرصہ سے زیر التواء ہے۔ ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ اس انکوائری کو سابق رجسٹری محرر آصف رشید کے سیاسی اثر و رسوخ اور اس کے قریبی رشتہ دار تحصیلدار قصور عبدالمجید شاہد کی پشت پناہی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھایا جا رہا۔ عبدالمجید شاہد ضلعی انتظامیہ میں “کماؤ پتر” کے طور پر شہرت رکھتے ہیں، جس کے باعث کئی افسران کھل کر کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔
اینٹی کرپشن کے اس اقدام کو شہری حلقوں میں مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ عوامی توقع ہے کہ یہ کارروائی محض کاغذی کارروائی تک محدود نہ رہے بلکہ زمینوں پر قبضے اور جعلسازی کے اس بڑے سکینڈل میں ملوث بااثر عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے