مزید دیکھیں

مقبول

عورت میں اتنی طاقت ہے کہ وہ کسی بھی مرد کی پوری شخصیت تبدیل کر سکتی ہے فیصل قریشی

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف و مقبول اداکار فیصل قریشی کا کہنا ہے کہ عورت میں اتنی طاقت ہے کہ وہ مرد کی پوری شخصیت تبدیل کر سکتی ہے-

باغی ٹی وی : فیصل قریشی نے حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادار بی بی سی کی اردو ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ شاید لوگوں کو ایک مضبوط آدمی کا کردار بہت پسند ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ یہ بندہ سنبھال سکتا ہے کچھ کر سکتا ہے۔

2014 میں نشر ہونے والے ‘بشر مومن’ ڈرامہ میں بشر(فیصل قریشی ) ایک لڑکی کو بلیک میل کے ذریعے تعلق پر آمادہ کرتا ہے آغاز میں اس کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے لیکن آخر میں اسی سے محبت ہو جاتی۔

حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے ڈرامے ‘مقدر’ میں بھی فیصل قریشی کا کردار ایک لڑکی کو اغوا کرتا ہے اور بعد میں اسی سے شادی رچا لیتا ہےعوام میں ان دونوں ہی ڈرامہ سیریلز کو خوب پذیرائی ملی، جس کی وجہ فیصل قریشی کے مطابق یہ ہے کہ لوگ ‘مضبوط’ مرد کرداروں کو پسند کرتے ہیں۔

ان دونوں ہی ڈراموں میں ان کے کرداروں کے رویوں میں اچانک تبدیلی پر انہیں خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ اس درامے میں جب مجھے اسی لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے تو مجھے خواتین کے اتنے پیغامات آئے کہ ہمارے شوہر بھی ایسے ہی تھے، ہر وقت بک بک، چک چک۔۔۔ ہمارے ساتھ انھوں نے اتنی زیادتیاں کیں لیکن اب وہ ٹھیک ہیں اور اتنے رومانوی ہو گئے ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ وہ والے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ عورت میں اتنی طاقت ہے کہ وہ مرد کی پوری شخصیت تبدیل کر سکتی ہے چاہے وہ شوہر ہو یا بیٹا مطلب ایک مرد کے دس دوست کہیں گے سگریٹ چھوڑ دے، اس کا باپ کہے گا یا ماں بھی کہے گی تو وہ نہیں چھوڑے گا۔ لیکن جہاں کوئی لڑکی دل کو لگی، تو وہ سگریٹ بجھا کر سیدھا ہونے کے لیے تیار ہو جاتا ہے کہ جو آپ کہیں وہ میں کرنے کے لیے تیار ہوں اور یہ طاقت ہے عورت کےپاس اور اسے اپنی اس طاقت کو استعمال کرنا چاہیئے-

کیا ڈراموں کی کہانیوں میں برے فعل کو اچھے تناظر میں پیش کرنا ٹھیک ہے؟اس کے جواب میں فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرضی کہانی پر مبنی ہے، تصوراتی ہے میرے لیے حقیقی زندگی میں اس کا جواز پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔

حوالے سے نیٹ فلکس کی ایک فلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اتفاق سے مجھے کسی نے بتایا کہ نیٹ فلکس پر 365 ڈیز فلم دیکھ لو، مقدر کا ہی انگریزی ورژن ہے۔میں نے تھوڑی سی دیکھی، بہت ہی واحیات فلم تھی۔ لیکن میں نے دیکھا کہ وہ ٹرینڈنگ پر نمبر ایک پر رہی پاکستان میں۔ اس کی کہانی بھی یہی تھی اور وہ تو لڑکا گینگ کا سرغنہ ہوتا ہےمقدر میں تو سائیں ایک شریف آدمی تھے تو یہ کہانیاں بس تصوراتی زندگی میں اچھی لگتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج کل کے زمانے میں کوئی ایسی حرکت کرے تو ڈرامے میں موجود دوسرے کردار اس بارے میں سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مہم چلاتے ہیں لیکن کیونکہ یہ ایک تصوراتی کہانی ہے، خیالی ہے تو اس لیے یہ ساری چیزیں چل جاتی ہیں اور تخلیقی آزادی کے ضمرے میں بھی آتی ہے اور لوگ اس قسم کی کہانیوں کو پسند بھی کرتے ہیں۔

 

سوشل میڈیا پرعمران عباس اور علیزے شاہ کی شادی کی خبریں وائرل

اُن لمحوں کو ہمیشہ زندہ رکھیں جنہیں آپ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے نعمان اعجاز