پاکستان کی فیشن انڈسٹری کی معروف شخصیت ماریہ بی نے حال ہی میں "عورت مارچ” پر تنقید کی ہے اور اسے ناکام عورتوں کا کامیاب عورتوں کے خلاف مارچ قرار دیا ہے۔ یہ بیان انہوں نے ایک ویڈیو کے ذریعے سوشل میڈیا پر جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ مارچ کے منتظمین کا ایجنڈہ خاص تھا اور ان کے پیچھے فنڈنگ کی گئی ہے۔

12 فروری 2025 کو لاہور میں ہونے والے عورت مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اور اس دوران کچھ خواتین اداکارہ، جیسے مشی خان اور فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے نظر آئیں۔ ماریہ بی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان پلے کارڈز سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مارچ کی تنظیم ایک مخصوص مقصد کے تحت عمل کر رہی ہے۔ماریہ بی نے مزید کہا کہ یہ مارچ ایک "ناکام عورتوں” کا تھا جس میں کامیاب خواتین پر تنقید کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل اس بات کا غماز ہے کہ ان خواتین کی تربیت کس طرح کی گئی ہے۔ فیشن ڈیزائنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین اسلام کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خودمختار اور کامیاب بننا چاہتی ہیں۔

ماریہ بی کے ویڈیو بیان کے بعد، مشی خان نے کمنٹس میں ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ماریہ بی نے ان لوگوں کے منہ پر بہترین طمانچہ مارا ہے اور انہیں "دبنگ” قرار دیا۔

واضح رہے کہ حالیہ عورت مارچ کے دوران "خواتین محاذِ عمل” نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیے تھے، جس میں خواتین پر جنسی تشدد کے خاتمے، شادی اور طلاق کے قوانین میں تبدیلی، کام کی جگہوں پر بہتر ماحول کی فراہمی، اور دیگر اہم حقوق کے مطالبات کیے گئے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں صنفی امتیاز کے خاتمے کے ساتھ ساتھ خود کا جنس تعین کرنے کا حق ملنا چاہیے، اور مذہب کی جبری تبدیلی کو روکا جائے۔

شیر افضل مروت کو واپس لانا نہ لاناعمران خان کا فیصلہ ہو گا، سلمان اکرم راجہ

مریم نواز کی عوامی خدمات کا مقابلہ کریں، آپ نے اپنے صوبے کو کیا دیا،عظمیٰ بخاری

Shares: