زندگی کی راہوں میں ہر عورت کبھی نہ کبھی ایسی کیفیت سے گزرتی ہے جب اسے لگتا ہے کہ شاید دوسروں کے پاس زیادہ خوشیاں، زیادہ سہولتیں یا زیادہ کامیابیاں ہیں۔ چاہے وہ گھر کی ساس بہو کا ماحول ہو، بہنوں کے درمیان مقابلہ ہو، یا آج کے دور میں سوشل میڈیا کا دباؤ،ہر جگہ ایک بےچینی سی جنم لیتی ہے جسے ہم “حسد” کہتے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ حسد دل کو جلاتا ہے، مگر کسی کو فائدہ نہیں پہنچاتا۔ نہ اسے نعمتیں واپس ملتی ہیں، نہ سکون، نہ عزت، بلکہ الٹا انسان اپنی اصل صلاحیتوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔

حسد کیوں پیدا ہوتا ہے، خود کو کم تر محسوس کرنا،جب ہم خود کو دوسروں کے مقابلے میں کمزور یا ناکام سمجھنے لگتے ہیں تو دل میں ایک تشویش جنم لیتی ہے اور پھر حسد اس کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔آج ہر کوئی اپنی بہترین تصویر دکھا رہا ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام پر دوسری عورتوں کی خوبصورت تصویریں، کامیابیاں اور خوشگوار زندگیاں دیکھ کر اکثر خواتین خود کو کمتر سمجھنے لگتی ہیں۔دیکھو فلاں کی بیٹی کتنی کامیاب ہے، تم بھی کچھ کرو،اس قسم کے جملے عورت کے دل میں دوسروں کے خلاف بےچینی پیدا کرتے ہیں۔جب انسان اپنی موجود نعمتوں پر توجہ نہیں دیتا، تو دوسروں کی نعمتیں بڑی اور اپنی بہت چھوٹی لگنے لگتی ہیں۔بظاہر تو حسد دوسرے کے بارے میں ہوتا ہے، لیکن اصل نقصان حسد کرنے والے کو پہنچتا ہے، ذہنی سکون ختم ہو جاتا ہے،حسود شخص کبھی خوش نہیں رہتا، اسے ہمیشہ لگتا ہے کہ دنیا اس سے آگے بڑھ رہی ہے۔ عبادت اور دعا کا مزہ ختم ہوجاتا ہے کیونکہ دل میں نفرت اور بےچینی ہو تو اللہ کی قربت محسوس نہیں ہوتی۔ رشتے خراب ہونے لگتے ہیں،حسد آہستہ آہستہ رویے کو سخت بنا دیتا ہے، باتوں میں تلخی آجاتی ہے، اور یوں پیار بھرے رشتے متاثر ہوتے ہیں۔جو لوگ حسد میں مبتلا رہتے ہیں، ان کے ہاتھ کی برکت کھینچ لی جاتی ہے۔ جو کچھ اللہ نے دیا ہوتا ہے، وہ بھی بےسکونی میں ضائع ہونے لگتا ہے۔

انسان چاہے کتنی بھی کوشش کر لے، کامیابی تبھی ملتی ہے جب اللہ چاہے۔اس دنیا میں کوئی کم محنت کرکے بھی زیادہ پا لیتا ہے،کوئی بہت کوشش کے باوجود تھوڑا حاصل کرتا ہے،کوئی دیر سے کامیاب ہوتا ہے،اور کسی کو بہت جلد عزت مل جاتی ہے۔یہ سب اللہ کی تقسیم ہے۔لہٰذا حسد کرنے کے بجائے قسمت لکھنے والے پر بھروسہ کرنا ضروری ہے۔

عورت کے لیے بہترین راستہ، مقابلہ دوسروں سے نہیں، اپنے آپ سے ہونا چاہئے، اپنی نعمتوں پر غور کریں،ہر عورت کے پاس وہ کچھ ہوتا ہے جو کسی اور کے پاس نہیں۔ کبھی صرف بیٹھ کر اپنی نعمتوں کی فہرست بنائیں۔ اپنے مقصد پر توجہ دیں،دوسروں کے کام چھوڑیں، اپنی زندگی کے مقصد کو بہتر بنانے پر فوکس کریں۔ دعا اور شکر کرنا اپنا معمول بنائیں،جو چیز شکر سے بڑھتی ہے، وہ حسد سے ختم ہو جاتی ہے۔ دوسروں کے لیے بھلائی چاہیں،جو لوگ دوسروں کے لیے خیر چاہتے ہیں، اللہ ان کی قسمت سے بھلائیاں بڑھا دیتا ہے۔

حسد کی جگہ محبت لے آئے تو زندگی بدل جاتی ہے،اگر عورت اپنے دل سے حسد نکال دے توچہرے پر سکون اتر آتا ہے، رشتوں میں محبت بڑھ جاتی ہے،اللہ کی مدد شاملِ حال ہوجاتی ہے،گھر میں خوشیاں بڑھتی ہیں کیونکہ اللہ پاک دلوں کو پسند کرتا ہے۔ بلندیاں حسد سے نہیں، صبر، محنت اور دعا سے ملتی ہیں،دنیا کی ہر کامیابی کا اصل ذریعہ اللہ کی ذات ہے،انسان صرف کوشش کرتا ہے، دروازے اللہ کھولتا ہے لہٰذا حسد چھوڑ دیں، اللہ پر بھروسہ کریں، اپنی محنت جاری رکھیں اور یقین رکھیں کہ جو آپ کا نصیب ہے، وہ کوئی نہیں چھین سکتا۔

Shares: