علی پور (باغی ٹی وی، نامہ نگارمحبوب بلوچ)تحصیل علی پور کے مواضعات خیرپور سادات، مراد پور اور لنگر واہ کی زمینوں کا اشتمال 1992 سے تاحال مکمل نہیں ہو سکا، جس کے باعث درجنوں غریب و کمزور زمیندار اپنی جائز اراضی سے محروم ہو چکے ہیں۔ یہ مواضعات 1992 میں شامل ہونے کے بعد سے اب تک پٹہ/حد بندی اور قانونی تکمیل کے عمل سے گزر رہے ہیں ، مگر تقریباً 30 سال گزر جانے کے باوجود کام مکمل نہیں ہو سکا، اور اس تاخیر نے مقامی زمینداروں کی زندگیوں پر گہرا اثر چھوڑ دیا ہے۔

مقامی زمینداروں اور متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ ناجائز قابضین آج بھی ان کی قیمتی اراضی پر دندناتے پھر رہے ہیں، جس سے مستقل نقصان اور جائیدادوں کے ناقابل تلافی نقصانات کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

کئی خاندان اپنی جائز زمینوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور غریب و کمزور لوگ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

طویل انتظار اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث اصل وارث محنت مزدوری کر کے گذارہ کرنے پر مجبور ہیں جبکہ بعض بزرگ اس جدوجہد کی تکالیف کے باعث عرصہ دراز سے صدمے کا شکار ہیں۔

مقامی زمینداروں نے متعلقہ انتظامی و ریونیو حکام، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فوری طور پر نوٹس لینے، مواضعات کی حد بندی اور پٹہ/رجسٹری کا عمل مکمل کر کے ناجائز قبضہ ختم کروانے کی شدید اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ:
1.فوری سروے اور حد بندی کرائی جائے۔
2.ناجائز قابضین کے خلاف قانونی کارروائی اور حق ملکیت کی بنیاد پر قبضہ ختم کروایا جائے۔
3.متاثرین کو ریلیف اور عارضی انتظامی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ روزگار اور رہائش کا انتظام کر سکیں۔

دوسری طرف مواضعات کا بڑا حصہ ابھی نامکمل ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث زرعی پیداوار، رہائشی ترقی اور مقامی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔ زمینداروں کا کہنا ہے کہ اگر تادیر یہی صورتِ حال رہی تو ان کی زمینیں، جن پر برسوں کی محنت سے پہنچ منظور ہوئی، ناقابل واپسی نقصان کا شکار ہو سکتی ہیں۔

اب تک مقامی سطح پر کوئی ایسی مستقل کارروائی منظر عام پر نہیں آئی جو اس طویل المدت تنازع کا حل یقینی بنا سکے۔ مقامی رہنماؤں اور متاثرہ افراد نے اپیل کی ہے کہ ضلعی حکومت فوری مداخلت کرے، سروے رپورٹس کی روشنی میں شفاف اقدامات کرے اور ناجائز قابضین کے خلاف فوری نوٹس اور عدالتوں سے تعاون حاصل کیا جائے۔

خیرپور سادات، مراد پور اور لنگر واہ کے زمینداروں کا کہنا ہے کہ”ہم اپنی زمینوں کے دفاع اور حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے اور ظلم و ناانصافی کے خلاف انصاف کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

Shares: