آپ کے نئے وزیر نے کہا پرانے نظام پر ریلوے نہیں چل سکتی،عدالت کے ریمارکس

0
36

آپ کے نئے وزیر نے کہا پرانے نظام پر ریلوے نہیں چل سکتی،عدالت کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کڈنی ہل کی بقیہ 7 ایکڑ اراضی آج ہی کلیئر کرانے کا حکم دے دیا

سپریم کورٹ نے جون 2021 تک گرین لائن بس چلانے کا حکم بھی دے دیا، عدالت نے کہا کہ کے آئی ڈی سی ایل ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے ، حیات ریجنسی یہ اتنی قیمتی زمین تھی آپ نے او نے پونے بیچ دی،

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے وہئے کہا کہ آپ لوگوں کو ریلوے کیلئے کچھ بنانا ہے تو بنائیں ، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ اس کا حل یہی ہے کہ کابینہ کی منظوری سے کیا منسوخ کرکے زمین واپس لے لیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کچھ نہیں کہہ رہے خود کریں جو کرنا ہے ، ریلوے کی زمینوں پر تو آپ کے ہی لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے ناں ، وہاں تو اسلحہ بردار لوگ بیٹھے ہیں آپ جائیں تو پتا چل جائے گا ،

سپریم کورٹ نے ریلوے کو تجاوزات کے خلاف کارروائی کیلئے رینجرز کی مدد لینے کی ہدایت کردی اور حکم دیا کہ جائیں رینجرز کی مدد سے کارروائی کریں

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کے نئے وزیر نے کہا ہے پرانے نظام پر ریلوے نہیں چلا سکتی ،آپ لوگوں نے شہروں میں فلائی اوورز اور انڈر پاسز کیوں نہیں بناۓ ؟ کے سی آر کیلئے انڈر پاسز بن رہے ہیں ،

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ کے سی آر کے لئے عدالت کی مدد کی ضرورت ہے ورنہ روز حادثات ہوں گے ،زمینیں واگزار کرانا اور گزر گاہوں کو کلیئر کرانا بڑا مسلہ ہے ، ری لوکیشن کا مسلہ ہے اس پر کوئی حکم جاری کردیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں آپ لوگوں نے ہی بٹھایا ہے غیر قانونی الاٹمنٹ آپ نے کی ، قبضہ کرنے والوں کو کیوں ری لوکیٹ کیا جائے ؟

عدالت نے حیات ریجنسی کی زمین کو ریلوے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت کردی ،عدالت نے ایک ماہ میں حیات ریجنسی کی زمین سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

وکیل حیات ریجسنی نے کہا کہ ہمیں پانچ منٹ سن لیا جاۓ ،جس پر عدالت نے کہا کہ معاملہ کابینہ میں جارہا ہے ہم نہیں سن سکتے، عدالت نے کے سی آر زمین واگزار کرانے کیلئے فوری کارروائی کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ ریلوے کی زمین ریلوے کیلئے استعمال ہوسکتی ہے، قبضہ ختم کرانے کیلئے رینجرز اور پولیس سے مدد لینے کی ہدایت کی گئی،عدالت نےحکم دیا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو مکمل تعاون کریں

ڈی ایس ریلوے نے کہا کہ لوکل ٹرین چل گئی ہے ، بہت اچھا رسپانس ملا ہے ، ورک آراڈر کیلئے سندھ حکومت کو پلان دے دیا ہے ، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ورک آرڈر جاری ہوچکا ہے ، انڈر پاسز اور فلائی اوورز کیلئے کنٹریکٹ دیا جاچکا ہے ،عدالتی حکم کے مطابق ایف ڈبلیو او کو تعمیرات کی ذمہ داری دی گئی ہے ، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ کے سی آر کا ستر فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ، ماڈل ماس ٹرانزٹ پروگرام بنے گا ،

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں کو خواب دکھاتے رہیں جب بن جائے گا تو دیکھیں گے کتنا عمل ہوا سپریم کورٹ نے کے سی آر مقررہ مدت میں چلانے کا حکم دیا اور کہا کہ مقررہ مدت میں تکمیل نہ ہونے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی ہوگی، عدالت نے ایک ماہ میں ڈی جی ریلوے کو پیش رفت رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا

Leave a reply