باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے ریلوے زمین پر تجوری ہائٹس کی تعمیرروکنے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو پروجیکٹ ٹیک اوور کرنے کاحکم دیدیا،
عدالت نے کہا کہ تاحکم ثانی کسی قسم کی مداخلت نہ کی جائے۔دوران سماعت رضا بانی کی بار بار مداخلت پر چیف جسٹس برہم ہوگئے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ عدالت میں کھڑے ہیں یاپبلک پلیس پر؟،آپ وکیل ہیں کیا ہیں ؟آپ کومعلوم نہیں عدالت میں کیسے بات کرتے ہیں ؟۔
دوران سماعت رضاربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ زمین ریلوے کی ہے ہی نہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا آپ اپنی پارٹی سے کوئی وعدہ کرکے آئے ہیں ،رضاربانی نے کہاکہ میرے وقار اور عزت نفس پر ریمارکس نہ دیئے جائیں ،میں کیس لڑرہا ہوں اوردلائل دینا چاہتا ہوں، چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ ہم وہی کہہ رہے ہیں جو آج کل عدالتوں میں ہورہاہے،وکلا پارٹیوں سے وعدہ کرکے عدالت آتے ہیں ،پھر ہمیں کونسل کو کچھ یاد دلانا پڑتا ہے،کیا آپ وعدہ کرکے آئے ہیں پارٹی سے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے یہ زمین ریلوے کی ہے،رضابانی صاحب یہ سب جعلی دستاویزات بنے ہوئے ہیں ،رضابانی کی بار بار مداخلت پر چیف جسٹس برہم ہوگئے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ عدالت میں کھڑے ہیں یاپبلک پلیس پر ؟،آپ وکیل ہیں کیا ہیں ؟آپ کومعلوم نہیں عدالت میں کیسے بات کرتے ہیں ؟۔
رضاربانی نے پھربولنے کی کوشش کی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ مسٹرربانی آپ کیوں اتناپریشان ہیں ؟،ہمیں معلوم ہے یہ پیپرز کیسے بنتے ہیں ہمیں مت دکھائیں ،یہ سب جعلی کاغذات ہیں ہمیں معلوم ہے،باربار کیوں مداخلت کررہے ہیں پارٹی سے وعدہ کرکے آئے ہیں ؟ رضا ربانی نے کہا کہ آپ میرے خلاف توہین آمیزریمارکس نہیں دے سکتے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ عدالتی کارروائی میں مداخلت کررہے ہیں ۔
بنچ اور رضاربانی کے درمیان تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا،رضاربانی نے کہا کہ میں عدالت کے استحقاق میں مداخلت نہیں کررہا،یہ تاثر ملا ہے معذرت خواہ ہوں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدالت قانون اور آئین کے مطابق چلتی ہے۔