سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی:2 جج صاحبان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد:چیف جسٹس کو مشترکہ خط جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصورعلی شاہ نےتحریرکیا،اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ میں فاضل جج صاحبان کی 5 خالی اسامیوں پر تعیناتی کےلیےجوڈیشل کمیشن کے رکن 2 جج صاحبان کا چیف جسٹس کو مشترکہ خط لکھا ہے۔
سپریم کورٹ میں ججز کی 5 خالی اسامیوں پر تعیناتی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ میں فاضل جج صاحبان کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کے رکن 2 جج صاحبان نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط مشترکہ طور پر خط لکھا ہے۔
چیف جسٹس کو مشترکہ خط جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔ جس میں خالی اسامیوں پر فوری تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی اسامیاں فروری سے خالی ہونا شروع ہوئیں،سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ خالی اسامی پر تعیناتی 30 دن میں ہو، متعدد ملاقاتوں میں بھی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔
سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے بھی اجلاس بلانے کیلئے 28 ستمبر کو خط لکھا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے نام لکھے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس اور 16 ججز ہوتے ہیں، اس وقت سپریم کورٹ میں 5 ججوں کی اسامیاں خالی ہیں۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ سپریم کورٹ 30 فیصد کم استطاعت پر کیوں چل رہی ہے؟ خدشہ ہے کہ کہیں سپریم کورٹ غیر فعال ہی نہ ہو جائے۔
جولائی کے اواخر میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا تھا تاہم اس میں ججز کے حوالے سے چیف جسٹسن کی تجاویز کو رد کردیا گیا تھا۔ جس کے بعد اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔
اجلاس کو ملتوی کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے تجویز دی تھی کہ جن کے نام سپریم کورٹ میں بطور جج تعیناتی کے لیے پیش کیے گئے تھے ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے اجلاس کو مؤخر کر دیا جائے۔