اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)جب 5 اگست 2025 کو پورا پاکستان یومِ استحصالِ کشمیر کے موقع پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سرگرم تھا، اس دن اوچ شریف کی انتظامیہ کی سنگین غفلت نے شہریوں کو شدید مایوسی، غصے اور قومی ذلت کے احساس میں مبتلا کر دیا۔ قومی حمیت کے اس حساس موقع پر نہ کوئی تقریب ہوئی، نہ کوئی واک یا ریلی نکالی گئی، نہ سرکاری و نیم سرکاری اداروں نے کوئی سرگرمی دکھائی۔ یوں لگتا تھا کہ اوچ شریف پاکستان سے الگ کسی دنیا میں واقع ہے۔

ذرائع کے مطابق اس قومی دن کی مناسبت سے کسی بھی ادارے کو کوئی باضابطہ ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ، جن کی ذمہ داری تھی کہ وہ حکومتی سطح پر تقریبات کی نگرانی اور رہنمائی کرتے، انہوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی اور یوں یہ اہم دن مکمل نظرانداز کر دیا گیا۔ ان کے ماتحت اداروںپولیس، ریسکیو 1122، بلدیہ، تعلیم، صحت اور دیگر محکمےبھی مکمل طور پر غیر فعال اور لاتعلق نظر آئے۔

یہ غفلت معمولی نوعیت کی نہیں بلکہ ایک سنگین اور مجرمانہ کوتاہی ہے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یومِ استحصالِ کشمیر صرف ایک رسمی دن نہیں بلکہ پاکستانی قوم کے اس غیر متزلزل عزم کی علامت ہے جس کے تحت وہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کے خاتمے کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ اس دن کی علامتی اور قومی اہمیت کا تقاضا تھا کہ اوچ شریف کی انتظامیہ عوامی شعور، قومی یکجہتی اور کشمیری عوام کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کرتی، لیکن بدقسمتی سے ایسا کچھ نہ ہو سکا۔

شہری حلقوں میں اس غفلت پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے باغی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اس اقدام کو قومی وقار سے کھلواڑ قرار دیا۔ مقامی شہری محمد عامر نے کہا، “یہ غفلت نہیں بلکہ کشمیری عوام کی قربانیوں کی توہین ہے۔ انتظامیہ نے ہمیں شرمندہ کر دیا ہے۔” ایک اور شہری یونس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، “اگر ہماری انتظامیہ یومِ استحصالِ کشمیر جیسے دن پر خاموش رہتی ہے تو وہ دیگر قومی معاملات میں کیا کردار ادا کرے گی؟”
اسی طرح عرفان ارشد اور ابوبکر نے اسے "کشمیری شہداء کے خون سے غداری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لاپرواہی ناقابلِ معافی جرم ہے۔

قابلِ افسوس امر یہ ہے کہ نہ تو انجمن تاجران نے کوئی قدم اٹھایا، نہ ہی سول سوسائٹی متحرک نظر آئی۔ یومِ استحصالِ کشمیر جیسے دن پر کسی قسم کا بینر، پوسٹر، فلیکس یا پبلک سروس پیغام تک شہر میں آویزاں نہ کیا گیا۔ سرکاری عمارات اور دفاتر میں بھی خاموشی کا عالم رہا، جہاں کم از کم پرچم کشائی، دعائیہ تقریب یا یکجہتی کا پیغام دینا لازمی تھا۔

یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ اوچ شریف میں بہاولپور کی ضلعی و تحصیل احمدپور شرقیہ کی انتظامیہ ریاستی بیانیے اور قومی شعور سے نہ صرف لاتعلق رہی بلکہ ان کی اس خاموشی نےدشمن کے بیانیے کو بالواسطہ تقویت دی ۔ یومِ استحصالِ کشمیر کو ایسے نظرانداز کرنا دراصل اس قوم کے ان بیٹوں کی قربانیوں کو مٹی میں ملانے کے مترادف ہے جنہوں نے کشمیر کی آزادی کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کیں۔

شہریوں نے اس سنگین غفلت کے خلاف اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ عوامی سطح پر یہ مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ اس غفلت پر اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ کے خلاف فوری انکوائری کا آغاز کیا جائےاور اگر ثابت ہو جائے کہ اس قومی دن کو شعوری طور پر نظرانداز کیا گیا تو ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔ شہریوں کا مؤقف ہے کہ یہ واقعہ صرف ضلعی نہیں بلکہ ریاستی سطح پر شرمندگی کا باعث ہے۔

حکومتِ پنجاب، کمشنر بہاولپور ڈویژن اور دیگر متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور یہ پیغام دیں کہ پاکستان کے قومی دن، ریاستی بیانیہ اور کشمیری عوام کی جدوجہد کسی صورت میں لاپرواہی یا بے حسی کا شکار نہیں ہو سکتے۔

Shares: