اپووا کانفرنس سیالکوٹ کا احوال.تحریر:ایم ایم علی

ایک بار پھر اللہ کریم کا ہزار ہا شکر گزار ہوں جس نے مجھ نا چیز پر قلم اور قلم کاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کو سراہنے کی ذمہ داری ڈالی۔جسے میں اور اپووا کی پوری ٹیم جانفشانی کے ساتھ نبھانے کی کوشش کر رہی ہے۔اپووا نے اس بار ادبی کانفرنس کے لئے شہر ِ شاعر مشرق(سیالکوٹ) کا انتخاب کیا ۔اس کانفرنس کی میزبانی معروف شاعرہ ثوبیہ راجپوت نے اپنے ذمہ لی اور میزبانی کی ذمہ داری خوب نبھائی بھی …
ہمیشہ کی طرح اپووا ٹیم کی یہ خواہش تھی کہ ایسے لوگوں کو بطور مہمان بلایا جائے جو اپنے تجربات کی روشنی میں نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کریں۔۔اپووا کی بنیاد رکھتے ہوئے میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ تنظیم ملکی اور غیر ملکی سطح پر اتنی جلدی اپنی گرہیں مضبوط کر لے گی۔چیئرمین سر زبیر احمد انصاری کی سر پرستی میں ہماری تنظیم ملکی اور غیر ملکی سطح پر اپنی کام یابی کا لوہا منوا چکی ہے۔زبیر بھائی سماجی اور سیاسی شخصیت تو ہیں ہی مگر ادب سے بھی بے پناہ لگاو رکھتے ہیں۔۔ایک مخلص اور ادب دوست انسان ہیں جنہوں نے ہمیشہ مجھے اور اپووا ٹیم کو سپورٹ کیامیں ان کی محبتوں کا ہمیشہ مقروض رہوں گا۔کانفرنس سے تقریباً ایک ماہ پہلے زبیر صاحب ہی کی قیادت میں اپووا ٹیم نے سیالکوٹ کا دورہ کیا تھا جہاں سی ای او اللہ مالک ہوٹل گروپ محترم نواز انصاری صاحب نے پھر پور مہمان نوازی کی تھی اور تب ہی یہ طے ہوا تھا کہ سیالکوٹ میں ادبی کانفرنس اللہ مالک ایوینٹ کملیکس میں ہوگی۔
بات ہو رہی تھی اپووا کی تواپووا کا مقصد یہ نہیں کہ صرف بڑے بڑے نامور لکھاریوں کو اعزازات سے نوازے۔ بلکہ اپووا کا مقصد دور دراز کے چھوٹے اور گمنام علاقوں سے ٹیلنٹ کھوج کر سامنے لانابھی ہے۔اور ان نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی ہی ہمارا حقیقی مقصد ہے۔بات ہو رہی تھی سیالکوٹ کانفرنس کی تو اپنے شہر سے دور جا کر کوئی بھی ایوینٹ کرنا یقیناً ایک مشکل کام ہوتا ہے اور کافی چیلنجز درپیش ہوتے ہیں ۔ایسے میں ثوبیہ راجپوت نے اپنی ذمہ داریاں بااحسن نبھائیں اور ان ہی کی تواسط سے گھوئنکی لائن کلب کے صدر محترم عمر سلیم گھمن صاحب نے بھی بھر پور معاونت فراہم کرکے ادب دوست ہونے کا عملی ثبوت دیا ۔اس کے علاوہ بہت ہی پیاری آپی فرظینہ مقصودبٹ(USA) جو اپووا صدر ثمینہ طاہر بٹ کی چھوٹی بہن بھی ہیں انہوں نے اس بار بھی اپنی بھر پور محبتوں سے نوازاآپ دیار غیر میں بیٹھ کر بھی اپنے وطن کی مٹی اور اپنے وطن سے جڑے لوگوں سے بہت انسیت رکھتی ہیں جو آپ کے اعلی ظرف ہونے کا ثبوت ہے۔ ان کے علاوہ میں شکر گزار ہوں دیا ویلفیئر آرگنائزیشن کا جنہوں کانفرنس کے موقع پر فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا اور دیا ویلفیئر آرگنائزیشن کی وائس چیئر پرسن راحیلہ اشرف صاحبہ مصروفیات کے باوجود کانفرنس کے اختتام تک میڈیکل کیمپ میں موجود رہیں۔عین ضرورت کے وقت ہمیشہ کام آنے والے میرے دیرینہ دوست اور نائب صدر اسلم بھائی اور میں کانفرنس سے ایک روز قبل سیالکوٹ پہنچے۔ہمارا لنچ ثوبیہ راجپوت صاحبہ کے گھر تھا ثوبیہ کے گھر سے پرتکلف لنچ کرنے کے بعد ہم کاروان قلم کی ٹیم کے ہمراہ ہوٹل پہنچے اور کانفرنس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی ۔رات کا ڈنر سیالکوٹ کے معروف صحافی و لکھاری مہر اشتیاق نے اللہ ملک ہوٹل میں دیا اور ہماری رہائش بھی مہر اشتیاق کے دولت خانہ میں تھی اشتیاق بھائی نے بھی میزبانی کا خوب حق ادا کیا اگلے دن صبح انہوں نے ہمیں پائے کا بھر پور ناشتہ کروایا اور اس کے بعد ہم اللہ مالک ہوٹل پہنچے تو مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا… سب سےپہلے،فاکہہ قمر اس کے بعد قرۃ العین خالد اور ان کی بہن الماس العین خالد ان کے ساتھ ہی ڈاکٹر ندیم ملک اور امین رضا مغل ڈسکہ سے اپنی ٹیم کے ہمراہ ہوٹل پہنچے اس کے بعد سرگودھا سے معروف ادبی شخصیت اور انتہائی محبت اور شفقت کرنے والے ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم صاحب تشریف لائے ان کے ہمراہ معروف براڈ کاسٹر ممتاز عارف صاحب بھی موجود تھے ممتاز عارف صاحب کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا ۔
کھاریاں سے معروف قانون دان سعدیہ ہماشیخ بھی تشریف لائیں۔لاہور سے وائس چیئرمین حافظ محمد زاہد کی زیر نگرانی ،لیجینڈاداکار راشد محمودصاحب ،معروف شاعر شہزد نیئر صاحب،سنئیر صحافی ندیم نظرصاحب،معروف براڈ کاسٹر اور شاعرہ ریحانہ عثمانی ڈرامہ نگار ثمینہ طاہر بٹ ،جنرل سیکرٹری مدیحہ کنول،معروف ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر انعم پری،معروف لکھاری اظہر حسین بھٹی ،محترم نادر فہمی،نائب صدر و مصنف سفیان علی فاروقی،فاطمہ طاہر بٹ ،سوشل ایکٹیوسٹ ساجدہ اصغر صاحبہ اور کینڈا سے ان کی صاحبزادی ۔معروف صحافی سجاد علی بھنڈر،معروف لکھاری و صحافی نبیلہ اکبر،نوجوان لکھاریہ لاریب اقراء اور بالخصوص رشنا اختر جو اپووا ویب کی ایڈیٹر بھی ہیں وہ محمود کوٹ سے طویل سفر طے کر کے پہلے لاہور اور پھر لاہور سے کارواں کے ساتھ سیالکوٹ پہنچیں ۔معروف سیاسی و سماجی رہنما ریاض احمد احسان ،معروف شاعرہ عروج درانی،معروف شاعر ضیغم عباس گوندل بھی لاہور سے تشریف لے آئے سیالکوٹ سے بھی مہمانوں کی آمد کا سلسہ جاری رہا ۔جن میں گھوئینکی لائن کلب کے عہدیدرارن و ممبران کے علا وہ سمیرا ساجد،مقبول شاکر،ڈاکٹر نصیر احمد اسد،عاصمہ فراز،ڈاکٹر الیاس عاجز،اعجاز عزائی ،سید زاہد حسین بخاری،ملک ساجد اعوان ،ڈاکٹرمحمد خرم ،عبدالشکور,ڈاکٹر اکبر غازی،آصفہ مریم اور دیگر بڑے بڑے نام شامل تھے .
مدیحہ کنول نے حسب روایت اپنی کمپرئینگ کی ذمہ داریاں بہت احسن طریقے سے نبھائیں۔ہمیشہ کی طرح تقریب کا اآغاز زاہد بھائی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور حفصہ خالد نے نعت رسول صلی اللہ وسلم پڑھ کر سماء باندھ دیا ،گجر انولہ سے تشریف لائی معروف شاعرہ فرحانہ عنبر نے اپووا پر لکھی خوبصورت غزل سنا کر خوب داد سمیٹی ۔سبز صحافت تنظیم کی طرف سے چئیرمین زبیر انصاری،وائس چئیرمین حافظ محمد زاہد ،صدر ثمینہ طاہر بٹ ،جنرل سیکرٹری مدیحہ کنول اور راقم کو نشان صحافت دیا گیا جس پر میں فیصل افضل بھائی کا طے دل سے مشکور ہوں۔تقریب میں تشریف لانے والے معزز مہمانوں کے علاوہ وہ تمام دوست احباب اور ٹیم ممبرز جنہوں نے پوری محنت سے اس کانفرنس کو کامیاب کروانے میں مدد کی ان سب کا بھی شکر گزار ہوں چونکہ کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کے نام بہت زیادہ ہیں اس لئے سب کے نام نہیں لکھ پایا جن کے نام رہ گئے ان سے دلی طور پر معزرت خواہ ہوں۔اپووا سے جڑے ایک ایک فرد کی میرے دل میں جگہ اور عزت ہے اور ہمیشہ رہے گی۔الحمد للہ مجھے مخلص لوگوں کا ساتھ ملا۔اس کام یابی میں اپووا ٹیم کا پورا ساتھ اور پورا ہاتھ ہے۔
کانفرنس کے بعد سیالکوٹ سے واپسی پر قرۃ العین خالد کے دولت خانے پر مختصر قیام کے بعد کا رواں رات گئے لاہور پہنچ گیا ۔ذہنوں پر انمنٹ نقوش لئے یہ پر وقار تقریب اختتام پذیر ہوئی ۔سیالکوٹ کے ادبی حلقوں کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں منفرد نوعیت کی یہ پہلی کانفرنس تھی ۔اور ہماری حوصلہ آفزائی کے لئے یہ بات ہی کافی ہے۔
آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (اپووا) کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہم ادب کو فروغ دیں اور ادب پر محنت کی جائے تا کہ ادب اور بالخصوص اردو ادب کا لوہا ملکی اور غیر ملکی سطح پر منوایا جا سکے۔۔نئے لکھنے والوں کو سیکھنے کے مواقع دئیے جا سکیں۔ اس کے علاوہ ہم اردو زبان کو عالمی سطح پر ایک خاص مقام پے دیکھنا چاہتے ہیں۔میں چاہتا ہوں کہ ایسی کانفرنسز کو بیرون ملک تک لے جایا جائے۔اور میرا ایک بڑا خواب ہے کہ لکھاریوں کے لئے ایک الگ ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جا سکے،جس میں لکھاریوں اور ان فیملیز کو علاج کی مفت سہولت میسر آسکے۔ جسے میں پورا کرنا چاہتا ہوں۔مجھے امید ہے، بلکہ یقین ہے کہ میرا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو گا(ان شاء اللہ) میرے ہوتے نہ سہی میرے بعد سہی۔۔ آخر میں نئے لوگوں سے اتنا ضرور کہوں گا ہم اپنے حصے کی شمع روشن کر چکے ہیں۔اب مزید مشعلیں روشن کرنا آپ کا کام ہے۔میں تمام شرکا کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جو سیالکوٹ یا سیالکوٹ سے باہر دور دراز سے تشریف لائے۔ اپووا ٹیم نے کانفرنس کو کام یابی سے ہمکنار کروانے میں دن رات محنت کی اگر کہیں کوئی کمی کوتائی رہ گئی ہو تو درگزر کیجئے گا۔۔میری یہ دعا ہے کہ ہماری اس چھوٹی سی کاوش کو مدتوں یاد رکھا جائے اور اپووا ٹیم کے حوصلے ہمیشہ یوں ہی بلند،رہیں۔۔۔۔۔۔آمین